Deobandi Books

دین پر استقامت کا راز

ہم نوٹ :

23 - 34
میں جبہ پہنتا ہوں آج اس کا راز بتا تا ہوں۔ ایئر پورٹ پر جب میں جبہ پہن کر گیا تو میرے ایک دوست کے بیٹے نے بتایا کہ کچھ لوگ تذکرہ کررہے تھے کہ یہ سعودیہ کا کوئی شیخ آرہا ہے۔ لوگ سمجھیں گے کہ کچھ مال دینے کے لیے آیا ہے، لینے کے لیے نہیں آیا۔ نیت پر معاملہ ہے۔ یہی دکھا وا اور بڑائی نفس کے لیے ہو تو وہ مذموم ہے۔ جب وَاغْفِرْلَنَا کہیے تو دل میں نیت کرلیجیے کہ یا اللہ! میری بُرائیوں کو مخلوق سے چھپادیجیے اور نیکیوں کو ظاہر کردیجیے۔ اسی طرح جب وَاعْفُ عَنَّا کہیے  تو دل میں اللہ سے کہیں کہ اے اللہ! مجھے معاف کردیجیے اور میرے گناہوں کے چاروں گواہوں کو مٹا دیجیے اور آپ کا یہ وعدہ مذکورہ حدیث میں بزبانِ رسالت                 صلی اللہ علیہ وسلم ہورہا ہے۔ سفیر جو ہوتا ہے سلطانِ مملکت کا ترجمان ہوتا ہے۔ سرورِ عالم        صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے سفیر ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمادینا کہ اللہ تعالیٰ گناہوں کے تمام نشانات کو مٹا دیں گے اور خود مٹائیں گے، اپنے بندوں پر فرشتوں کا بھی احسان نہیں رکھیں گے،یہ گویا اللہ تعالیٰ کی رحمت کی ترجمانی ہے۔ رحمۃ للعالمین کی زبان مبارک ارحم الراحمین کی رحمتوں کی ترجمان ہے۔ اس کے بعد  ہے وَارْحَمْنَا، بس آج اسی مضمون کے لیے اتنی تمہید میں نے بیان کی کہ یا اللہ ! ہم پر رحم فرمادیجیے۔ معافی اور مغفرت کے بعد رحم کے کیا معنیٰ ہیں؟ رحمت کی چار تفسیریں حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ نے بیان کی ہیں جو شاید ہی آپ کسی کتاب میں پائیں گے، لہٰذا جب وَارْحَمْنَا کہیے  تو چار نعمتوں کی نیت کرلیجیے:
۱)توفیقِ طاعت: گناہوں سے طاعت کی توفیق چھین لی جاتی ہے۔ گناہ کی نحوست سے عبادت میں جی نہیں لگتا او ر گناہوں کے کاموں میں خوب دل لگتا ہے ، اس لیے گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے اور پھر عبادت وفرماں برداری کی توفیق نہیں ہوتی۔
۲)فراخیٔ معیشت: روزی میں برکت ڈال دیجیے، کیوں کہ گناہوں سے روزی میں برکت ختم ہوجاتی ہے، کماتا بہت ہے لیکن پورا نہیں پڑتا۔
۳)بے حساب مغفرت : قیامت کے دن ہمارا حساب نہ لیجیے، کیوں کہ جس سے مواخذہ ہوگا اس کو عذاب دیا جائے گا۔
۴)دخولِ جنت: اور قیامت کے دن بغیر حساب کتاب کے ہمیں جنت میں داخل فرمادیجیے،
Flag Counter