کہا کہ ایک شخص میری لڑکی کو جو برقعہ میں تھی دیکھ رہا تھا، میرا جی چاہتا تھا کہ بندوق ہو تو اس کو گولی ماردوں۔ ہر شریف انسان نہیں چاہتا کہ کوئی میری بیٹی کو، میری بیوی کو،میری ماں کو میری بہن کو بُری نظر سے دیکھے۔ تو جو ہم لوگ چاہتے ہیں وہی تو اللہ نے عین ہماری فطرت کے مطابق حکم نازل کردیا۔ روایت میں ہے ایک شخص نے جوجوان تھا کہا کہ مجھے زنا کی اجازت دی جائے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیٹھو۔ اپنے پاس بٹھایا۔ آج کل کوئی مولوی بٹھائے گا ایسے شخص کو اپنے پاس؟یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حلم وکرم تھا جو اُمت کے لیے سبق ہے کہ دعوۃ الی اللہ میں حکمت وتحمل کی ضرورت ہے۔ اس کے بعد فرمایا کہ تمہاری ماں زندہ ہے؟ اس نے کہا جی ہاں! آپ نے فرمایا کہ تمہاری ماں سے کوئی زنا کرنا چاہے تو تم اس کو اجازت دے دوگے؟ کہا کہ میں تو تلوار سے اس کی گردن اُڑادوں گا۔ پھر فرمایا کہ تمہاری بہن زندہ ہے؟ کہا جی ہاں! آپ نے فرمایا: تمہاری بہن سے کوئی زنا کی اجازت مانگے تو اجازت دے دوگے؟ کہا کہ اس کو بھی قتل کردوں گا۔ ایسے ہی آپ نے پھوپھی خالہ وغیرہ کا نام لے کر پوچھا اس نے یہی کہا کہ میں برداشت نہیں کرسکتا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس کے ساتھ تم زنا کی اجازت مانگتے ہو وہ کسی کی ماں ہوگی، کسی کی خالہ ہوگی، کسی کی بیٹی ہوگی، کسی کی بہن ہوگی، تو جو تم اپنے لیے پسند نہیں کرتے تو دوسروں کے لیے کیوں پسند کرتے ہو؟ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دستِ مبارک اس کے سینے پر رکھ کر یہ دُعا پڑھی:
اَللّٰھُمَّ طَہِّرْ قَلْبَہٗ وَحَصِّنْ فَرْجَہٗ واغْفِرْ ذَنْبَہٗ19؎
اے اللہ! اس کے دل کو پاک کردے اور اس کی شرم گاہ کی حفاظت فرما اور اس کے گناہ کو معاف فرما۔ صحابی کہتے ہیں کہ اس کے بعد زندگی بھر زنا کا وسوسہ بھی نہیں آیا۔
وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ
وَصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی خَیْرِ خَلْقِہٖ مُحَمَّدٍ وَّاٰلِہٖ وَصَحْبِہٖ اَجْمَعِیْنَ
بِرَحْمَتِکَ یَااَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ
_____________________________________________
19؎ شعب الایمان للبیھقی:362،363/4،(5415)،باب فی تحریم الفروج ومایجب من التعفف عنھا،دار الکتب العلمیۃ، بیروت