کے پہاڑ سبزہ زار ہوتے تو حاجی لوگ کعبہ کو چھوڑکر درختوں کے نیچے کیمرا لیے ہوئے سینری کی تصویریں بنایا کرتے، تو اللہ تعالیٰ نے چاہا کہ جب حاجی میرے گھر آئیں تو میرے علاوہ کسی سے دل نہ لگائیں۔ یہاں بھی توحید ہے کہ میرے علاوہ پہاڑوں سے دل نہ لگاؤ، مناظر سے دل نہ لگاؤ۔
بیت اللہ کے مختصر ہونے کی عجیب حکمت
بعض لوگوں نے کہا کہ بڑے آدمیوں کا گھر بڑا ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ تو سب سے بڑے ہیں لیکن گھر چھوٹا سا بنایا۔ میں نے کہا کہ اگر اللہ چاہتا تو یہاں سے جدہ تک اپنا گھر بنادیتا لیکن ایک ہی پھیرے میں تمہاری جان نکل جاتی۔ چھوٹا سا گھر بنایا جس سے جلدی جلدی سات پھیرے طواف کے ہوجاتے ہیں، اس لیے اللہ کا شکر ادا کرو کہ ہمارے آرام کے لیے اللہ نے گھر چھوٹا بنایا جس سے طواف آسان ہوگیا۔ یہ اللہ تعالیٰ کا کرم ہے کہ حاجیوں کے لیے سہولت فرمادی۔
(مولانا منصور الحق صاحب نے ترجمہ فرمایا)
آفتابِ نبوت کا مطلع
نبوت غارِ حرا میں عطا ہوئی۔ وہاں بھی چٹیل پہاڑ ہیں اور درخت وسبزہ کا نام نہیں۔ میرا شعر ہے؎
خلوتِ غارِحرا سے ہے طلوعِ خورشید
کیا سمجھتے ہو تم اے دوستو ویرانوں کو
ویرانے ہی میں خزانۂ نبوت عطا ہوا، ویرانوں کو حقیر نہ سمجھو،یہ ویرانے بڑے کام کے ہیں کہ جہاں سے آفتابِ نبوت طلوع ہوا۔ اسی طرح اولیاء اللہ بھی کچھ دن ویرانے میں عبادت کرتے ہیں، اس کے بعد جب کوئی منصب عطا ہوتا ہے تب ان کو مخلوق میں بھیجتے ہیں کہ اب تم دین کاکام کرو۔ نبوت عطا ہونے سے پہلے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ویرانہ محبوب کردیا گیا:
حُبِّبَ اِلَیَّ الْخَلَاءُ10؎
_____________________________________________
10؎ صحیح البخاری:2/1،(3)،باب کیف کان بدءالوحی الٰی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، المکتبۃ المظہریۃ