تمام سامعین خوش ہوگئے۔ پھر ارشاد فرمایا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کو ایک عورت زلیخا عزیز مصر کی بیوی نے بُرے کام کی طرف ورغلایا تھا، لیکن اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں جمع کا صیغہ نازل کیا مِمَّا یَدۡعُوۡنَنِیۡۤ اِلَیۡہِ7؎اے اللہ! مجھے قید خانہ پیارا ہے اس بات سے جس کی طرف یہ عورتیں مجھے بلارہی ہیں۔ یَدْعُوْنَ جمع کا صیغہ ہے واحد کا نہیں ہے۔ سوال یہ ہوتا ہے کہ ورغلانے والی صرف ایک عورت تھی تو جمع کا صیغہ اللہ تعالیٰ نے کیوں نازل کیا؟ حضرت حکیم الامت تھانوی نے اس کا جواب دیا کہ مصر کی عورتوں نے حضرت یوسف علیہ السلام سے سفارش کی تھی کہ آپ زلیخا کی خواہش پوری کردیجیے۔ تو بُرے کام کی سفارش کرنے والیوں کو اللہ تعالیٰ نے ان ہی میں شامل کردیا جمع کا صیغہ نازل فرماکر۔ معلوم ہوا کہ بُرائی کی سفارش کرنے والا اتنا ہی مجرم ہے جتنا بُرائی کرنے والا۔
بنگلہ دیش کے شہر سلہٹ کے ایک بڑے دارالعلوم میں بہت بڑے مجمع کے سامنے میرے بیان کے دوران ہی ایک عالم نے اشکال کردیا کہ یَدْعُوْنَ تو مذکر ہے، تو مؤنث کے لیےیعنی عورتوں کے لیے اللہ نے کیوں استعمال کیا؟ میں نے کہا مذکر اور مؤنث دونوں کے لیے یَدْعُوْنَ استعمال ہوتا ہے۔ پھر میں نے گردان سنائی یَدْعُوْ یَدْعُوَانِ یَدْعُوْنَ تَدْعُوْ تَدْعُوَانِ یَدْعُوْنَ ۔بڑھاپے میں صرف ونحو کسی پیر کو یاد رہتا ہے؟ لیکن اللہ کا کرم ہے۔
(مولانا منصور الحق صاحب نے ترجمہ فرمایا)
موقع فرار پر دعا کے لیے بھی قرار جائز نہیں
ایک مسئلہ بتاتا ہوں کہ عزیز مصر کی بیوی نے جب یوسف علیہ السلام کو ورغلایا کہ یہ گناہ کرو، ورنہ میں تم کو جیل میں ڈلوادوں گی تو حضرت یوسف علیہ السلام نے سجدہ میں گرکر دعا نہیں مانگی بلکہ وہاں سے فوراً بھاگے۔ معلوم ہوا موقعِ فرار پر موقعِ قرار جائز نہیں ہے کہ وہاں بیٹھ کر دُعا کرو۔ بعض لوگ اسی معشوق کے پاس بیٹھ کر روتے ہیں اور دُعا کرتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلا ہے کہ دُعا کرنے کے بعد منہ کالا کرلیا۔ شیطان بہت چالاک ہے، جس دن بندے کو زیادہ
_____________________________________________
7؎یوسف:33