معنیٰ یہ نہیں ہیں کہ امت غریب ہوجائے۔ مسکین کے معنیٰ ہیں اَلْمِسْکِیْنُ مِنَ الْمَسْکَنَۃِ وَھِیَ غَلَبَۃُ التَّوَاضُعِ عَلٰی وَجْہِ الْمُبَالَغَۃِ13؎ مسکنت کے معنیٰ ہیں کہ غلبۂ تواضع ہو، کمال درجہ کی خاکساری ہو،فقیر اورغریب ہوجانا مراد نہیں ہے۔ تو وہ تیل والے حاجی صاحب کہنے لگے کہ تین سال سے مارے ڈرکے میں یہ دعا نہیں مانگ رہا تھا کہ کہیں غریب نہ ہوجاؤں تو مسجد مدرسے میں کیسے مال دوں گا؟ آج اس کے معنیٰ معلوم ہوگئے۔ آج سے پھر یہ دُعا پڑھنا شروع کردوں گا۔ کتنے صحابہ مال دار تھے؟ زکوٰۃ ادا کرتے تھے، صدقہ خیرات کرتے تھے،اگر مسکین سے مفلس ہونا مراد ہوتا تو سارے صحابہ مفلس ہوجاتے۔ مراد یہ ہے کہ دل مسکین ہو۔ ہاتھ میں پیسہ ہو، جیب میں پیسہ ہو اور دل میں نہ ہو، مال خوب ہو، مال کا نشہ نہ ہو۔
(مولانا منصور الحق صاحب نے ترجمہ فرمایا)
دُعائے قنوت میں مذکورجملہ وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ یَّفْجُرُکَ کا مطلب
ارشاد فرمایا کہ دُعائے قنوت میں ایک جملہ ہے:وَنَخْلَعُ وَنَتْرُکُ مَنْ یَّفْجُرُکَ14؎ یعنی ہم ترکِ تعلق کرتے ہیں ان لوگوں سے جو تیرے نافرمان ہیں۔ اس کی وجہ سے بہت سے دیندار لوگ جو اس کا مطلب نہ سمجھے، اپنی نافرمان اولاد کو گھر سے نکال دیا کہ وہ نماز نہیں پڑھتا یاانگریزی بال رکھتا ہے۔حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ بہت زیادتی ہے۔ یہاں فجور سے مراد فجورِاعتقادی ہے کہ اگر عقیدہ خراب ہوجائے،مثلاً قادیانی ہوجائے یہودی یا عیسائی ہوجائے تب اس سے قطع تعلق کرنا واجب ہے۔ مَنْ یَّفْجُرُکَ سے مراد فجورِعملی نہیں ہے کہ مثلاً نماز نہیں پڑھتا، داڑھی نہیں رکھتا،انگریزی بال رکھتا ہے تو اس سے ترکِ تعلق کرنا مراد نہیں ہے،کیوں کہ اگر اس کو گھر سے نکال دیا تو بُری صحبتوں میں بیٹھ کر وہ بالکل ہی تباہ ہوجائے گا۔ان کو جوڑے رہو، سمجھاتے رہو، کتنوں نے داڑھیاں رکھ لیں، نمازی ہوگئے، اس لیے اعمال کی کوتاہیوں پر ترکِ تعلق جائز نہیں کیوں کہ ترکِ تعلق اور زیادہ فساد اور تباہی کا
_____________________________________________
13؎ مرقاۃ المفاتیح:432/9،باب فضل الفقراء وماکان من عیش النبی صلی اللہ علیہ وسلم،دارالکتب العلمیۃ، بیروت
14؎ کنزالعمال:78/8،فصل فی اوقات الصلٰوۃ مجتمعۃ،مؤسسۃا لرسالۃ