سبب بن جاتا ہے۔ مَنْ یَّفْجُرُکَ سے مراد عملی فجور نہیں ہے، اعتقادی فجور ہے۔ حضرت حکیم الامت نے اس کو الطرائف والظرائف میں لکھا ہے۔
(مولانا منصور الحق صاحب نے ترجمہ فرمایا)
نفاقِ عملی اور نفاقِ اعتقادی کا فرق
ارشاد فرمایا کہ اسی طرح ایک مثال اور دیتا ہوں کہ جہاں حدیثِ پاک میں نفاق کا لفظ استعمال کیا گیا وہاں نفاق سے مراد نفاقِ عملی ہے نفاقِ اعتقادی نہیں ہے:
اِنَّ الْغِنَاءَ یُنْبِتُ النِّفَاقَ کَمَا یُنْبِتُ الْمَاءُ الزَّرْعَ15؎
گانا نفاق پیدا کرتا ہے جیسے پانی کھیتی پیدا کرتا ہے۔ یہاں نفاق سے مراد اعتقادی نفاق نہیں جس کے لیے یہ وعید ہے:
اِنَّ الۡمُنٰفِقِیۡنَ فِی الدَّرۡکِ الۡاَسۡفَلِ مِنَ النَّارِ16؎
بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ غنا مثلِ نفاق ہے، منافقوں جیسا عمل ہے، نفاقِ عملی مراد ہے۔ اس کے معنیٰ یہ نہیں ہے کہ گانا بجانے والا منافق ہوگیا جس کے لیے جہنم کے درک اسفل کی وعید ہے۔
(مولانا منصور الحق صاحب نے ترجمہ فرمایا)
آنکھوں پر دو قدرتی خودکار (آٹومیٹک) پردے
ترجمہ کے بعد ارشاد فرمایا کہ اب ایک کام بہت آسان ہے اس کو پیش کرنا ہے، اس کے بعد تقریر ختم۔ بہت آسان پرچہ ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
یَعۡلَمُ خَآئِنَۃَ الۡاَعۡیُنِ وَ مَا تُخۡفِی الصُّدُوۡرُ17؎
نظر سے کسی لڑکی کو یا بے ریش لڑکے کو دیکھنا،اور دل میں گندے خیالات پکانا، خواہ ماضی کے گناہوں کو یاد کرکے مزہ لینایا کسی معشوق کو نہ پانا ،لیکن دل میں فیچر بناکر اس سے مزہ لینا دل کی
_____________________________________________
15؎ السنن الکبرٰی للبیھقی: 223/10 ، (21536) ،کتاب الشھادات
16؎ النسآء:145
17؎ المؤمن: 19