خیانت ہے۔اور دونوں گناہ ہیں، ایک آنکھوں کی چوری ہے اور دوسری دل کی خیانت ہے اور اکثر آنکھوں کی چوری ہی سبب ہوتی ہے دل کی خیانت کا ۔اور اس کا پرچہ حل کرنا بہت آسان ہے اور کیوں آسان ہے؟ اس لیے کہ اللہ تعالیٰ نے آنکھوں کے اوپر دو پردے دے دیے ہیں پلکوں کے، ان کو بند کرلو۔ بند کرنے کے لیے کہیں اُٹھ کر جانا نہیں ہے، کوئی سوئچ نہیں دبانا ہے، اس میں آٹومیٹک سوئچ ہے، آنکھ کے اوپر خود کار پردہ لگا ہوا ہے آٹومیٹک سوئچ والا۔ کوئی حسین شکل لڑکی یا لڑکے کی سامنے آگئی تو سوئچ دبانے کے لیے اُٹھ کر جانا بھی نہیں ہے کہ جاکر دباؤ تو آنکھ بند ہوگی، اللہ تعالیٰ نے آنکھ میں خود ہی صلاحیت رکھ دی کہ بیٹھے بیٹھے پردہ گرا دو اور آنکھ بند کرلو ؎
جب آگئے وہ سامنے نابینا بن گئے
جب ہٹ گئے وہ سامنے سے بینا بن گئے
اور دل میں گندے خیالات بھی نہ لاؤ۔ جو ملک سلامت رہنا چاہتا ہے وہ بارڈر کی حفاظت کرے اور کیپٹل کی حفاظت کرے، بارڈر آنکھ ہے اور کیپٹل دل ہے۔ پس اگر آنکھ کا بارڈر اور دل کا کیپٹل سلامت رہے گا تو ہمارا ملکِ ایمان، ملکِ اسلام، ملکِ احسان محفوظ رہے گا اور اگر بدنگاہی کرلی تو سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ اللہ کی نافرمانی ہوئی۔ قرآن شریف میں ہے:
قُلۡ لِّلۡمُؤۡمِنِیۡنَ یَغُضُّوۡا مِنۡ اَبۡصَارِہِمۡ18؎
ہر نظر بچانا ضروری نہیں ہے مِنۡ تبعیضیہ ہے،بعض نظر بچانا ہے۔ جب کوئی نامحرم ،کسی کی ماں، کسی کی بیٹی ،کسی کی بہن یا حسین لڑکا سامنے آجائے تو آنکھ بند کرلو اور دل میں گندے خیالات کی کھچڑی نہ پکانا بھی اختیار میں ہے، نہ دال نہ چاول اور کھچڑی پک رہی ہے اور یہ حکم اللہ تعالیٰ کا ایسا ہے کہ ہرشخص اس کے خلاف کرنے کو ناپسند کرتا ہے، الّا یہ کہ بے حیا اور بے غیرت لوگ۔ انگریزوں اور یہودیوں کا یہاں تذکرہ نہیں ہے، انگریزوں کی ماں بیٹی کو کوئی دیکھے تو خوش ہوتے ہیں کہ ہماری ماں بیٹی(Select) ہورہی ہے، لوگوں کی نظر میں جچ رہی ہے، لیکن جو شرافت رکھتے ہیں ان کی ماں بیٹی کو دیکھو تو سخت ناگوار ہوتا ہے۔ ایک صاحب نے
_____________________________________________
18؎ النور: 30