Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

8 - 89
   مرتب :  مولانا حافظ عرفان الحق اظہار حقانی*
عہد طالبعلمی میں مولاناسمیع الحق مدظلہ کے علمی منتخبات 
    ماخوذ  از  خود نوشت  ڈائری  ۱۹۶۲ء
قسط (۲۷)  

عم محترم حضرت مولانا سمیع الحق صاحب دامت برکاتہم آٹھ نو سال کی نوعمری سے معمولات کی ڈائری لکھنے کے عادی تھے۔ ان ڈائریوں میں آپ اپنے ذاتی اور عظیم والد شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالحق ؒ کے معمولات شب و روز اور اسفار کے علاوہ اعزّہ و اقارب ‘ اہل محلہ و گردوپیش اورملکی و بین الاقوامی سطح پر رونما ہونے والے احوال و واقعات درج فرماتے۔ آپکی اولین ڈائری ۱۹۴۹ء کی لکھی ہوئی ہے ۔جس سے آپ کا ذوق او رعلمی شغف بچپن سے عیاں ہوتا ہے۔ احقر نے جب ان ڈائریوں پر سرسری نگاہ ڈالی گئی تو معلوم ہوا کہ جابجا دوران مطالعہ کوئی عجیب واقعہ ‘تحقیقی عبارت ‘ علمی لطیفہ‘ مطلب خیز شعر ‘ ادبی نکتہ‘ اور تاریخی عجوبہ آپ نے دیکھا تو اسے ڈائری میں محفوظ کرلیا۔ اس پر دل میں خیال آیا کہ کیوں نہ مطالعہ کے اس نچوڑ اور سینکڑوں رسائل اور ہزارہاصفحات کے عطر کشید کو قارئین کے سامنے پیش کیا جائے جس سے آئندہ آنے والی نسلیں اور اسیرانِ ذوقِ مطالعہ استفادہ کرسکیں۔تاہم یہ واضح رہے کہ نہ تو یہ مستقل کوئی تالیف ہے اور نہ ہی شائع کرنے کے خیال سے اسے مرتب کیا گیا ہے ۔ اسلئے ان میں اسلوب کی یکسانیت اور موضوعاتی ربط پایا جانا ضروری نہیں…  (مرتب) 
____________________________
۱۹۶۲ ء کی ڈائری سے سوانحی احوال 
کوئلے کی انگھیٹی کی مضرگیس سے والد، والدہ اور ہمشیرہ کی حالت بگڑنا :
۱۲ :جنوری ۶۲ء :  ہفتہ کی رات کو حضرت والد صاحب ‘والدہ صاحب اور ہمشیرہ (زینب سلمھا ) کو کمرے میں کوئلے کی انگھیٹی کی مضر گیس سے حالت بگڑ گئی ‘نیم بیہوشی کا اثر ہوا مگر بحمد اللہ جلد افاقہ ہوا ۔ 
مردہ بچے کی پیدائش عقبیٰ کا ذخیرہ :
۱۳؍جنوری ۶۲ء :  شعبان ۱۳۸۱ھ بروز ہفتہ بعدا ز شام گھر میں مردہ بچے کی ولادت ہوئی ‘ بحمد للہ اہلیہ بچ گی اور بچہ ان شاء اللہ ذخیرہ عقبی بنا  اللھم اجعلہ لنا اجراً و ذخراً  و شافعاً ومشفعا مولانا شیر علی شاہ نے بوقت دفن کہا۔ 
   ؎ 	 ابک علی ابن السمیع فانہ     	قمر تلالأ  ثم غاب سریعاً
_________________________
*   استاد جامعہ دارالعلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک

Flag Counter