Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

50 - 89
مولانا محمدابراہیم فانی 
مرتب : مولانا شوکت اللہ حقانی 
داستانِ دلکشاء درزمانِ ابتلاء 

جناب مولانا محمد ابراہیم فانی صاحب 'دارالعلوم حقانیہ کے جید استاذ الحدیث ہونے کیساتھ ساتھ کہنہ مشق شاعر'ادیب'مصنف و محقق ہیں' تقریباً پینتیس سال سے دارالعلوم حقانیہ میں منصب تدریس پر فائز ہیں۔گزشتہ دنوں ذیابیطس کے مرض نے شدت اختیار کرکے موصوف کے دونوں گردوں کو متاثر کیا' جس کی وجہ سے ابھی تک حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کڈنی سنٹرپشاور میں زیرعلاج ہیں ۔قارئین الحق سے ان کی صحت یابی کے لئے خصوصی دعائوں کی اپیل بھی کی جاتی ہے۔ موصوف نے آئی سی یو جیسی نازک جگہ میں بھی کتاب و قلم اور ادب وشاعری سے رشتہ جوڑے رکھا اور شدید بیماری بلکہ غنودگی کی حالت میں اپنی یاداشتیں لکھنا شروع کیں' جسکا پہلا حصہ نذر ِ قارئین ہے ۔  (ادارہ )
__________________
رودادِ ادیبہ :	لندن سے ایک پشتو ادیبہ نے مجھے فون کیا اور یہ بات کہہ رہی تھیں کہ مجھے یہ بات بالکل پسند نہیں کہ آپ کو فانی کہوں اور پھر یہ کہ ہر ایک شخص فانی ہے تو یہ تخصیص آپ نے اپنے ساتھ کیوں کی ہے؟ تو میں نے ان سے کہا کہ کل من علیھا فان انہوں نے کہا تواس کی کیا ضرورت ہے۔میں نے کہاکہ یہ اسی حدیث کا مفہوم ہے کہ موتوا قبل ان تموتوا  اوریہ مرزا غالب کے شعر کے حوالے سے ہے غالباً 
	فنا فی اللہ کی تہہ میں بقا کا راز مضمر ہے    جسے مرنا نہیں آتا اسے جینا نہیں آتا   
اورپشتو میں ہمارے رحمان بابا فرماتے ہیں۔
	چہ د ھجران ھسے سختی لری رحمانہ          لاپخوا ترھغے دمہ ولی نہ مرم 
پھر اسی طرح اسی نے میرے شعر کے بارے میں میرے ساتھ رابطہ کیا ' میری شاعری کے بارے میں' کہ اس میں بہت درد ہے' تو اس درد کا سبب کیا ہے؟ یہ اپنی کسی رشتہ دار سے پوچھا تھا' توانہوں نے مجھے کہاکہ اسی نے ایک شکایت کی ہے اور ایک سوال پوچھا ہے کہ اس کے اشعار میں بہت درد ہے تو میں نے اسے کہاکہ ابھی میں جواب نہیں دے سکتا اگررابطہ ہو جائے تو انہی کے ساتھ بات بھی ہوجائے گی اور انہی کو جواب بھی دینا پڑے گا۔ چنانچہ کچھ دنوں بعد انہی کے ساتھ رابطہ ہوا توانہوں نے کہاکہ اگر کوئی نئی غزل ہو تو میں نے کہاکہ پشتو زبان کی ہو یا اردو کی توانہوں نے کہاکہ پشتو زبان کی تو میں نے کہاکہ ایک تازہ غزل کے چند اشعار ہیں۔
       عشق دچشم نم قصہ دہ دا پوبنتنہ مہ کوہ         یادجام جم قصہ دہ دا پوبنتنہ  مہ کوہ 
یہ کتاب بھی موجود ہے پھر اس میں یہ بھی ہے کہ 

Flag Counter