Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

70 - 89
مولانا سجاد الحجابی *

مناظرے کا دینی مقام اورتاریخی پس منظر

مولانا مفتی محمد سجاد الحجابی علم و تحقیق کے حوالے سے ایک جانا پہچانا نام ہے' علوم عربیہ' عقلیہ ونقلیہ کی تدریس میں منفرد مقام کے حامل ہیں' عربی زبان وانشاء کے صاحب طرز ادیب ہونے کیساتھ مختلف نادر مخطوطات پر تحقیق وتخریج اور قدیم علمی ورثہ کی اشاعت نیز ان سے استفادے جیسے قابل تقلید خدمات انجام دے رہے ہیں ' زیرنظر مقالہ ان کے ذوق تحقیق اور کتاب شناسی کا آئینہ دار ہے۔ (ابن مدنی)
___________________
الحمد للہ رب العالمین والصلا والسلام علی نبینا محمد وعلی آلہ وصحبہ جمعین۔وامابعد! 
اس میں شک نہیں ہے کہ "مناظرہ" کے اصول و قواعد کتاب اللہ عزوجل اور سنت رسول اللہا سے مستنبط ہے اجماع بھی مناظرہ کو مشروع جانتا ہے اور صحابہ کرام کا عمل بھی اسی پر ہے۔
قرآن کریم میں مناظروں کا جا بجا ذکر ہے خود حضورا نے نجران کے عیسائیوں اور یہودیوں سے مہذب انداز میں گفتگو فرما کر حق واشگاف کیا، کئی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین نے اہل بدعت سے مناظرے فرمائیں جیسا کہ خوارج سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کا مناظرہ مشہور ہے۔
فرقہ قدریہ جب زور پکڑنے لگا اور ان کیافکار حضرت عمر بن عبدالعزیز کے زمانے میں دارالخلافہ دمشق پہنچنے لگے، تو انہوں نے غیلان بن مسلم کے ساتھ تقدیر کے عقیدہ پر مناظرہ رکھا، دونوں طرف سے دلائل پیش ہوئے، جس میں حق فتح یاب ہوا غیلان بن مسلم نے اپنے باطل عقیدے سے توبہ کرلی، جس کے الفاظ کو تاریخ نے سنہری حروف میں نقل کیا ہے، غیلان کہنے لگے:
"یاامیر المومنین لقد جئتک ضالا فھدیتنی ، واعمی فبصرتنی ، و جاھلا فعلمتنی، واللہ لاتکلم فی شئی من ھذا الامربداً (١)
"اے امیر المومنین!آپ نے مجھے راہ راست پر لایا حالانکہ میں بھٹکا ہواتھا، آپ نے مجھے صاحب بصیرت بنا دیا، حالانکہ میں راہ سے آندھا تھا اور آپ نے مجھے علم دیا، حالانکہ میں جاہل تھا۔اللہ کی قسم آئندہ کبھی بھی اس 
___________________________
   *دارالعلوم نرشک مردان 
Flag Counter