Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

75 - 89
مولوی رحم الٰہی صاحب نے اس اشتہار عام کے ذریعے اپنے نزدیک اس بات کا پکا انتظام کرلیاتھا کہ مناظرے سے جان چھوٹی ،مگر اپنا جو عالم اس زمانے میں تھا، اسمیں اسکی کیا گنجائش تھی موصوف کو ایک نوٹس جوابی تار برقی کے ذریعے٢٢ تاریخ کو دیاگیا۔  " فورا آئیے ،ہرقسم کی بہانہ سازی کو چھوڑدیجئے ورنہ جملہ خرچے کے آپ ذمہ دار ہونگے"
 اور اسکے بعد موصوف کو چاروناچار آنا پڑا، اگر چہ پھر بھی اتنی دیر ضرور لگادی کہ ٢٤تاریخ کو پہنچے جوکہ مناظرے کا آخری طے شدہ دن تھااور نتیجتاً یہ مناظرہ ٢٤ تا ٢٦ ہوا۔
 موصوف آ تو گئے، مگر مناظرے کیلئے خود کھڑے ہونے کو کسی طرح تیار نہ ہوئے ، بلکہ اپنے ساتھ اپنے عزیز سعید ، تلمیذ رشید مولوی حشمت علی صاحب کو لے آئے تھے انہی کو اپنا وکیل بناکے کھڑا کیا،اور ان  "عزیز سعید" نے پورے دودن تو" سوال کچھ اور جواب کچھ" کے میدان میں اپنی مہارت دکھانے کا وہ منظر پیش کیا ، کہ خود انکی جماعت شرم سے پانی پانی ہونے لگی، مسئلہ زیر بحث رسول اللہ ا کا علم غیب تھا اور وہ اپنی جوابی تقریر میں بحث کاموضوع بناڈالتے تھے اکابر دیوبند کے اسلام اور کفر کو، موضوع بحث سے انکے فرار کی یہ کیفیت دودن میں اتنی روشن ہوگئی، کہ بالآخر انکی جماعت کے سرغنہ بھی تاب نہ لاسکے او ر انھیں مجبور کیا کہ موضوع پر بات کریں اور انکے دعوائے علم غیب کے خلاف جو دلیل پر دلیل مسلسل پیش کی جارہی ہے، اسکے جواب میں کچھ تو اپنی دلیل پبلک کے سامنے لائیں، اسکے نتیجے میں تیسرے دن انھیں بھی کچھ شرم آہی گئی، اور کوشش شروع کی ، کہ دوسری طرف کی انکاری آیات واحادیث کے مقابلے میں کچھ ثبوت والی دلیلیں لائیں،تو اس میدان میں چونکہ انکی گرہ بالکل ہی خالی تھی۔ ورنہ انکے استاذ شیخ الحدیث مولوی رحم الٰہی صاحب اس مناظرے میں آنے سے بچنے کیلئے وہ سب کچھ کیوں کرتے ، جسکی تفصیل اوپر آئی، اسلئے اللہ تبارک وتعالی کی تائید ونصرت سے اس مناظرے کے آخری دن میں یہ باب بالکل ہی روشن ہوگئی۔ کہ عالم الغیب والشھادہ صرف اسی کی ذات وحدہ لاشریک ہے اور کوئی بھی بندہ چاہے وہ نبی ورسول کے مرتبے کا ہو، بلکہ ان سب میں بھی اشرف وافضل کیوں نہ ہو ، اسکے لئے علم غیب کی صفت کا دعوی کرنا قطعی طور پر خلاف قرآن وحدیث ہے۔ والحمدللہ تعالی وسبحانہ
امروہہ اور سنبھل کے مناظروں کی تفصیلی روئداد اسی زمانے میں"صاعقہ آسمانی بر فرقہ رضاخانی"(١٢) کے نام سے چھپ گئی تھی اور فائل میں موجود ہے، مگر یہاں اس سے زیادہ تفصیل کی گنجائش نہیں۔
 آریہ سماجیوں سے مناظرہ
حضرت مولانا منظور نعمانی کا آریہ فرقہ سے کئی مناظرے ہوئے ان میں پہلے مناظرے کے احوال پیش ہے۔ 
مولانا خود لکھتے ہیں:  ''آریہ سماج والوں سے پہلے مناظرے کی نوبت بریلی میں آئی ، یہ دسمبر١٩٣٢ء کی بات ہے میں قیام تواس وقت تک بریلی میں نہیں ہواتھا،لیکن وہاں کے مدرسہ مصباح العلوم میں میرے استاد حضرت مولانا 
Flag Counter