Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

72 - 89
ذریعے صحیح استدلال کی معرفت اور باطل سے حق کی امتیاز کی جاتی ہے"
(٢)	مناظرے سے تشحیذ اذہان ہوتی ہے ۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز فرماتے ہیں: 
 " رایت ملاحہ الرجال تلقیحا لالبابھم(٦) 'میں لوگوں کا آپس میں مباحثہ انکے عقول کی زرخیزی اور دانش مندی سمجھتا ہوں'
اور راغب اصفہانی فرماتے ہیں: 
"فان الجدال مع ما فیہ قد یوقظ الفھم''(٧)   "کچھ شرائط کے ساتھ بحث و مباحثہ فہم کو زرخیزی بخشتا ہے"۔
(٣)	مذاکرہ علم یعنی گفتگو سے مذاکرہ علم ہوتا ہے جس کی بدولت دقائق کی گھتیاں سلجھ جاتی ہے اور وسعت معلومات کا سبب بنتا ہے۔(٤)  اصل مصادر و مراجع کی طرف رجوع کی مشق(٥)  اسلام اور حق کا بول بالا
(٦)  علوم کی تنقیح و فہم بھی مناظرہ کی وجہ سے ہوتی ہے۔ (٧) کثرت تالیف: چنانچہ مخالفین کی طرف سے جو کتابیں لکھی جاتی ہے اہل حق کی طرف سے اس کی جوابات تحریر کیے جاتے ہیں، جو کثرت تالیف کا سبب ہے۔
(٨)  اور اس زمانے میں سب سے بڑا فائدہ مناظرے کی وجہ سے اہل باطل کے سامنے ایک بند باندھی جاتی ہے، جس سے اہل باطل رک جاتے ہیں اور اہل حق میں خاص کر عوام الناس گمراہی کی طرف نہیں جاتے۔
 اس کے علاوہ بھی مناظرہ کے بہت سارے فوائد ہیں، دوسری جانب اگر مناظرہ نیت فاسد سے منعقد کیا جائے، تو اس کے نقصانات بھی کم نہیں۔مثلا :  (١) اس سے بغض وعداوت بڑھتاہے۔(٢) کثرت غیبت کا سبب بنتا ہے۔
(٣) نیت کے فساد کیلئے سبب بنتا ہے۔ (٤) جھوٹ بولنے کا ذریعہ بنتا ہے۔چنانچہ "مناظر بِاطل "اپنے مدعی ثابت کرنے کیلئے جھوٹ گھڑنے سے نہیں کتراتا۔  (٥)  گالم گلوچ تک نوبت پہنچنا۔
راقم کے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ جب خصم دلائل کے جواب سے عاجز آجائے تو گالیوں پر اتر آتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مناظرہ میں طرفین کیلئے نیت کا درست کرنا نہایت ضروری ہے اور اگر ایسا نہ ہو تو سلف نے ایسے مباحثے سے منع فرمایا ہے۔ امام مالک فرماتے ہیں : 
   "الجدال فی الدین ینشئی المراء ، و یذھب بنور العلم من القلب، و یقسی القلب و یورث الضغن"(٨)
   "دین میں جنگ و جدال بد مزاجی کو جنتا ہے اور یہ دل کی بے نوری قساوت اور آپس میں حسد و کینہ کا سبب ہے"
اور حافظ ذہبی فرماتے ہیں : "والخصوم مبدء الشر، وکذا الجدال والمراء ، ینبغی لللنسان ن لا یفتح علیہ باب الخصومة لا لضرورة لابد منھا"(٩)
     "انسان کو کسی شدید حاجت کے بغیر ان خصومات سے روگردانی اور گریز کرنا چاہیے، کیونکہ یہی شر کی جڑ ہے"
درحقیقت اگر مناظرہ کو صحیح و درست نیت سے کیا جائے تو اس کا ضرور کچھ نہ کچھ فائدہ ہوتاہے۔ ہمارے اسلاف کا یہی شیوا تھا کہ جب اہل باطل حق کے راستے کیلئے مسلسل رکاوٹیں کھڑی کرتے تھے، تو اہل حق مختلف اندازوں سے
Flag Counter