Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

69 - 89
بیزار عقلیت اور مذہب دشمن جذباتیت اور نفسانی خواہشات حرص وحسد سے بھرتے چلے جاتے ہیں ۔اس لئے کہ ہر منزل تک پہنچنے کے لئے الگ اورخاص راستہ ہوتا ہے اور ہر مقصد حاصل کرنے کے لئے اپنا وسیلہ اور ذریعہ ہوتا ہے ۔اللہ تک پہنچنے کا راستہ انبیا ء کر ام بتاتے ہیں اور وہ توحید وبندگی اور سنت واعمال ِصالحہ کا وسیلہ اور ذریعہ ہے ،نیز مؤمنانہ بصارت و موحدانہ بصیرت سے کائنات پر غور وفکر ،اس مقصد کے حصول میں معاون ہوتا ہے جبکہ سائنس ایک ایسا ذریعہ اور وسیلہ ہے جو خود انسان کو آقا ئے کائنات) Master of the universe ( بنانے کیلئے تراشا گیا ہے اور اس کے لئے انبیاء و رسل علیھم الصلوةالسلام نیز توحید وبندگی اور سنت و اعمالِ صالحہ کی کوئی اہمیت اس ذریعہ میں باقی نہیں رہتی اور سائنس میں ترقی کا مقصد خواہشاتِ نفس کو پورا کرنے کی سعی کرنا ہے ،نہ کہ احکام الہی کی بجا آوری میں محنت کرنا ۔بہر کیف آج ہمارے مشائخ عظام اور علما ء و محققین کرام پر لازم ہیں کہ وہ اپنے بزرگوں کے روایات کے مطابق معاشرے میں وراثت ِنبوت کا کردار ادا کریں چونکہ معاشرے میں مادیت، دھریت ،دجالیت ،طاغوتیت ،جاھلیت ،فحاشی ،عریانی ،تاریکی اور ظلمات پھیلانے میں سائنس کا اہم کردار ہے جو چیز خود سر تا پا اندھیرا ہی اندھیرا ہوں وہاںعلماء کرام بھی اس میں اپنا پناہ گاہ بنالیں اوراس اندھیرے کے پہلو میں سائنس اور ترقی کی تلاش میں لگ جائیں تو وہ علماء دوسروں کو کونسا روشنی دے گی میں یہ نہیں کہتا کہ علماء کرام سائنسی ایجادات سے کوئی فائدہ نہ اٹھائیں وہ ضرور فائدہ اٹھائیں مگر اضطرارا ان علماء کو ان روشنی نما اندھیرے سے لطف اندوز ہونا نہیں بلکہ انہی کے انہدام ،تعاقب ،محاسبہ اور اسلامی محاکمہ کے لئے اس سے بقدر ضرورت استفادہ کرنا چاہئے نہ یہ کہ اسے قرآن سے ثابت کرنے اسے معجزانہ قرآنی کہنے میں لگ جائے علماء کرام کو چاہئے کہ سائنس اور فلسفہ سائنس اور تاریخ ِسائنس کا گہرا مطالعہ کریں کہ مغرب کے اس ترقی کا پس منظر کیا ہے مغرب کے اس سائنسی ترقی کے پیچھے سرمایہ کا ر فرماہے اگر سائنس سے یہ سرمایہ ایک منٹ کے لئے ہٹا دیا جائے تو یہ ساری ترقی سکینڈوں میں ملیامیٹ ہو جائیں گے اور یہ ترقی مغرب کے لوٹ کھسوٹ اور ظالمانہ راج اور استعماریت کے بل بوتے پر ہی قائم ہیں اس سودی سرمایہ کی وجہ سے سائنس کی چمک دمک برقرار ہے۔ خلاصہ بحث یہ کہ قرآن کی سائنسی تفسیر کے نتیجے میں مندرجہ ذیل باتیں سامنے آئیں گی۔   (١)  سائنس قرآن کی تصدیق و تکذیب کی کسوٹی (٢)  قرآن سائنس کی درسی کتاب کے مترادف (٣) قرآن سائنس کا خادم (٤) آیت قرآنی کے معانی کی محدودیت (٥)  روحانی اور اخلاقی حکمتوں سے صرف نظر (٦)  آیات قرآنی کی بے جا تاویل و تحریف لہذا قرآن کی سائنسی تعبیر و تشریح قرآن کی غلط تاویل اور معنوی تخریف کا باعث بن سکتی ہے اس لئے بڑی احتیاط کی ضرورت ہے۔

                  ِ

Flag Counter