Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

67 - 89
نہیںبلکہ کائنات پر انسانی قبضہ و کنٹرو ل کو ممکن بنانے کیلئے ہوتا ہے۔تسخیر ِکائنات اور پھر ''تصرف فی الارض ''اور ''تمتع فی الارض ''کو زیادہ سے زیادہ ممکن بنانا اور اسی کو بطورِ انسانی مقصدِحیات کے قبول کرنا ہے ۔
قرآنی انداز تدبر کے مقاصد و اہداف :
	یوں قرآنی اندازِ تدبر اگرانسان کو مخلوق کی محتاجی اور خالق کی صمدیت پر ایمان میں مدد دیتا ہے اور تخلیق ِاول سے تخلیقِ ثانی کا ثبوت دیکر آخرت کی فکر کو تازہ رکھتا ہے تو سائنسی اندازِغور و فکر ایمان باللہ اور آخرت کی یاد سے غافل کرکے دنیا پر انسانی حاکمیت اور اسے مادہ پرستی میں مست کر دیتا ہے کائنات پر غور و فکر میںقرآن کا منہج یعنی غور وفکر سے خالقِ کائنات کے وجود اور عظمت کی نشاندہی اور بعث بعد الموت کی تذکیر جو کہ تمام انبیاء و ررسل علیہم الصلوةوالسلام کی بعثت کے دو بنیادی مقاصد رہے ہیں ۔
سائنسی منہاج غورو فکر :
	جدید سائنس کے منہج غوروفکر سے بالکل مختلف نتائج کا حامل ہے اسی لئے دونوں علمیتوں کے ہاں اپنے اپنے منہاج کی اہمیت اس قدر زیادہ اورلازمی ہے اگرمنہاج تبدیل ہو تونتائج بھی مختلف بلکہ متضاد حاصل ہوتے ہیں۔اس لئے اسلام اورسائنس دونوں اپنے مطلوبہ مقاصدحاصل نہ ہونے پراپنے ماننے والوں کے غور وفکرکوفضول ،بے فائدہ،دولت اورصلاحیت کاضیاع سمجھیں گے،اسی طرح اگرکائنات پرغوروفکرکے نتیجے میں اللہ تعالیٰ پر ایمان اورآخرت پرایقان حاصل نہ ہو بلکہ دنیا میں انسان ایسا مست ہو کہ اللہ کی توحید سے نابلد اور آخرت کی یاد سے غافل ہوجائے تو ایسا''تصرف فی الارض'' انسان کوجنت سے دوراورجہنم سے قریب کردیتا ہے،جبکہ جدید سائنس کے نزدیک اگرغوروفکر کے نتیجے میں ''تصرف فی الارض ''اور''تمتع فی الارض'' میں اضافہ نہ ہو توایساغوروفکرکسی کام کانہیں۔آپ اندازہ کرسکتے ہیں کہ روزانہ دنیا کی ہزاروں یونیورسٹیوں سے تعلیم پانے والے سائنس کے لاکھوں طلباء جوتحقیق کرتے ہیں۔اس کو پذیرائی اور قبولیت پانے یا نوبل انعام کا حق دار بننے کے لئے کوئی ایسی نئی ایجاد ضروری قرار پاتی ہے جوجدید سائنس کے بنیادی مقصد تصرف فی الارض میں اضافہ کا باعث بنے۔
نزول قرآن کا اساسی مقصد:
	ممکن ہے بعض لوگ یہ کہیں کہ کائنات میں غوروفکرکااصل مقصد توحیداور آخرت کی یاد کو تازہ کرنا ہے، لیکن اضافی حیثیت میںاگر اشیائے کا ئنات سے استفادہ بھی ہو جائے تو اس میں کیا حرج ہے؟توجواباعرض ہے۔کہ جس طرح قرآن مجید کے نزول کا اصل مقصداوراسے تلاوت کرنے کا اساسی مطلب صراط مستقیم ،تزکیہ نفس اوراطمینان قلب کا حصول ہے،لیکن آیات قرآن مجید پرتدبر سے بے شمار ضمنی اوراضافی فوائد اورمعلومات کا خزینہ حاصل بھی ہوسکتا ہے۔اب اگرکوئی شخص قرآن مجیدتو بہت زیادہ تلاوت کرے،لیکن اس کا یہ پڑھنا حلق سے نیچے نہ ا
Flag Counter