Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

66 - 89
تو سوال یہ ہے کہ اگرقران ہی سے تجرباتی علوم نکلے ہیں تو ایک لاکھ چوبیس ہزارکم وبیش انبیاء کرام نے قرآن کی آمد سے پہلے دنیا کو ان تجرباتی علوم سے کیوں محروم رکھا؟ اگر یہ علوم قرآن میں تھے تو ان کا سب سے بہترین فہم صحابہ کرام رکھتے تھے تو صحابہ اور تابعین میں سے کسی ایک سائنسدان کا نام تو بتا دیا جائے اگر صحابہ جو خیر القرون میں تھے سائنس قران سے برآمد نہیں کر سکے یا تو ان کا فہم دین ناقص تھا (نعوذباللہ ) یا انھیں جہاد کے باعث فرصت نہ ملی یا انکے علوم ہم تک منتقل نہیں ہوئے کیونکہ صحابہ کرام ،تابعین عظام اورتبع تابعین،اور اسلام کی پہلی تین فضلیت یافتہ نسلیں(خیرالقرون) ،ائمہ کرام ، فقہائے عظام محدثین کبار قران مجید کی تفسیریں کرتے ہوئے ان آیات کی کیا تشریحات پیش کرتے رہے جدید سائنس کی ایجاد سے پہلے کسی تفسیر اور تشریح میں یہ موضوعات تو کبھی اس طرح زیر بحث نہ آسکے ۔
کائنات پر غور اور فکراسلامی اور الحادی مقاصد میں فرق:   
	لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں زندگی کے باقی شعبوںکی طرح علمیت بھی ''جاہلیت جدیدہ خالصہ '' سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکی کئی لوگوں نے قرآن مجید میں علم کی اہمیت و فضلیت کی آیات کو نیچرل سائنس اور سوشل سائنس پر منطبق کر دیا اور بہت سے لوگ خاص اس موضوع'' یعنی قرآن مجید میں تخلیق ارض و سماوات پر غور وفکر'' کو جدید سائنس کا ہم مقصد سمجھنے لگے کہ جدید سائنس بھی کائنات پر غور وفکر اور تدبر کے دروازے کھولتی ہیں عنوان تو بے شک ایک جیسا یا ملتا جلتا ہے ،لیکن حقیقت میں یہاں کتنا بڑا اختلاف اور تضاد موجود ہے،قرآن مجید اور جدید سائنس کے ''کائنات پر غور و فکر ''کے مشترکہ عنوان میں زمین اور آسمان کا فرق ہے قرآن ِمجید زمین اور آسمان پر غور وفکر کی طرف اس مقصد کیلئے عقل و ذہن کو متوجہ کرتا ہے کہ اولاً   مخلوق پر تدبر سے خالق پر ایمان ویقین پیدا ہو اور اگر موجود ہے تو مضبوط و مستحکم ہو او ثانیاً تخلیق ِاول سے تخلیق ثانی پر اعتماد ہو اور آخرت کا وقوع اور بعث بعد الموت کی حقیقت کو سمجھنا قریب الفہم اور آسان ہو جائے ۔جب کہ سائنس دانوں کا یہ عالم ہے کہ وہ بالعموم کائنات پر غور وفکر کرتے ہوئے مخلوق creature) ( کا لفظ تک استعمال کرنے سے گریزاں رہتے ہیں ،کیونکہ اس لفظ ہی سے کسی خالق کا تصور ذہن میں زندہ ہوتا ہے اور پھر خالقِ کائنات کی معرفت و پہچان کی چاہت دِلوں میں پیدا ہوتی ہے ۔عام طور پر سائنس کی کتابوں میں مخلوق ) creature ( کی بجائے( Nature) کا لفظ استعمال کرنے کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ یا تو یہ کائنات قدیم ،ازلی اور ابدی ہے اور الگ سے اس کا کوئی خالق ہے ہی نہیںیا پھر سائنس دانوں کا نقطہ نظر یہ ہوتا ہے کہ اگر کوئی خالق تھا بھی ، تو یا تو(نعوذباللہ) وہ باقی نہیں رہا اور اگر موجود بھی ہے تو وہ کائنات کے نظم ونسق سے لا تعلق ہے اور اب یہ کائنات اپنے ہی زور پر چلے جا رہی ہے ۔اسی طرح سائنس میں کائنات پر غور وفکر کا مقصد آخرت کی یاد کو تازہ کرنا اور پھر جہنم سے نجات اور جنت کی چاہت پیدا کرنے کیلئے 
Flag Counter