Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

65 - 89
طبقہ نے تو حدود پار کئے ہوئے ہیں۔ کوئی جدید سائنسی نظریہ آتا ہے تو وہ انہی قران کریم کی کسی نہ کسی آیات میں اسے ملتا ہے پھر دعوی کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ قران نے آج سے چودہ سو سال پہلے فلاں آیات نے اس کی تصدیق کی ہیں ۔آج معجزہ قرانی اشکاراہوئی قران کریم میں وہ چیزیں تلاش کرتے ہیں جو قران کا موضوع ہی نہیں کوئی فلسفہ، کوئی نظریہ ، کوئی مفروضہ ، نئی تحقیق نئی ایجاد سامنے آتا ہے تو ہمارے جدیدیت پسند مفکرین و دانشور اسکو زبردستی قران کریم میں ٹھونس کر بڑے فخر سے بیان کرتے ہیں کہ قران نے چودہ سو سال پہلے اسکی خبردی تھی اور اس سے قران کی اعجاز ثابت کرنے میں کوئی باک محسوس نہیں کرتے قران کریم نے اگر ان ''حقائق کو نیہ ''کی طرف جب کبھی اشارہ فرمایا ہے تو اس مقصد تذکیرو موعظت ہیں نہ کہ تسخیرِ کائنات کی موجودہ شکل نہ کہ تمتع فی الارض کی موجودہ صورت کیونکہ سائنسی علمیت اور اسلامی علمیت میںزمین اور آسمان کا فرق ہے ۔
اسلامی علمیت اور مغربی علمیت میں فرق:
	اسلامی علمیت کا بنیادی ماخذ وحی الہی یعنی قران وحدیث ہے اور جاہلیت جدیدہ خالصہ یعنی تہذیب مغرب کی علمیت کا ماخذ وحی بیزار عقل ،مذہب دشمن جذبات اور نفسانی خواہشات ہیں ۔اس وحی بیزار عقل،مذہب دشمن جذبات ،اور نفسانی خواہشات نے جس علمیت کو جنم دیا وہ جدید سائنس (نیچرل و سوشل) کے نام سے پہچانی جاتی ہے ۔ماخذ علم کے اس بنیادی اور اساسی اختلاف کے باوجود جدیدیت پسند مفکرین اور بعض راسخ العقیدہ علماء کرام نے بعض جزوی مشابہتوں کی بناء پر بعض خطرناک نتائج اخذ کئے ہیں ۔اسلام میں بعض معاملات کو مشورہ کے ذریعے طے کرنے کی اجازت کو''اسلامی جمہوریت ''بنا دینا اور صرف سود کی بعض شکلوں سے بچتے بچاتے بینکاری کے مروجہ نظام کو ''اسلامی بینکاری ''قرار دینا اور اسی طرح  ،کائنات پر غور وفکر، یقینا قرآن کا ایک اہم موضوع ہے اور جدید سائنس تو اسی مقصد کے لئے وجود میں آئی ہے ۔ عنوان کی اس مشابہت کی وجہ سے بہت سے مسلم جدیدیت پسند مفکرین سائنس کے اس قدر دلداہ ہوئے کہ یہاں تک کہنے لگے کہ سائنس تو قرآن سے نکلاہوا علم ہے اور مغرب نے تو سائنس سیکھی ہی مسلمانوں سے ہے،جب وہ اندلس کی درس گاہوں میں پڑھنے کے لئے آیا کرتے تھے۔پھر مسلمانوں میں سائنسدانوں کے نام گنوائے جانے لگے، اوراسلام اور سائنس کے عنوان سے کتابیں لکھی جانے لگیں اور بعض تو یہاں تک بڑھے کہ اسلامی سائنس کی بنیادیں رکھنے لگے اور کئی ایک اس سے بھی آگے سائنس کو اسلام اور اسلام کو سائنس تک ثابت کرنے سے نہ ہچکچائے ۔غلام قومیں شایداپنے آقاؤں کے سامنے اسی طرح بچھتی رہی ہونگے اس سارے فسانے میں اس بات پر غور کرنے کا ہمیں موقع ہی نہ ملا کہ جو سائنس مغرب نے قرآن سے اخذ کرلی ہے وہ قرآن پر ایمان رکھنے والے اور قرآن کے ایک ایک لفظ کو مقدس کلام اللہ ماننے والے مسلمان خود قرآن سے کیوں اخذ نہ کر سکے ؟ اور یہ کہنا کہ اسلام سائنس کا خالق ہے جیسا کہ ہمارے جدیدیت پسند مفکرین کہتے ہیں اب 
Flag Counter