Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

64 - 89
تصدیق کا محتاج بناتا ہے اس حقیقت سے قطع نظر کے قرآن سائنس تصدیق کا محتاج نہیں ''بوکائی ازم'' امت مسلمہ کو ایک بڑی سنگین معالطہ کا شکار کر دیتی ہے کہ اگر کوئی سائنسی حقیقت قرآ ن سے ہم آہنگ نہیں ہوتی یا جدید سائنس کی روح سے غلط قرار پاتی ہے تو نعوذ باللہ قرآن باطل ثابت ہو گا جس طرح بوکائی نے بائبل کو قلم زد کیا ہے عصر حاضر یعنی ١٧ ویں ،١٨ ویں ،١٩ ویں اور ٢٠ ویں صدی کے بعد تفاسیر اور علوم القران کے موضوع پر تحریر کئے گئے بعض کتب جدیدیت پسند مفکرین کے قلم سے لکھی گئی ہے ۔ان کے افکار و نظریات ماڈرن ازم اور بوکائی ازم کی راہ ہموار کرتی ہے ان مفسرین نے قدیم طریقہ تفسیر اور علوم القران کا قدیم طرہ امتیاز چھوڑ کر ایسی راہ اختیا رکی ہے جو جدیدیت اور مغربیت کی آبیاری کر رہا ہے ۔آزادانہ طرزفکر معتزلہ سے ملتی جلتی اور عقل انسانی کو مطلق العنان سمجھ بیٹھے ہیں طنطاوی مرحوم نے چونکہ اخلاص کے ساتھ دین کے دفاع کے لئے اس طریق کار کو اپنایا تھا تا ہم خلوص کے ساتھ ساتھ علمیت کی بھی ضرورت ہے یعنی اسلامی علمیت کے ساتھ اپنے زمانے کی جاہلیت اور اس کے طریقہ وار دات سے آگاہی بھی شرط لازم ہے وہ بھی اخر میں اس کام پر پیشماںتھے ۔تاہم ابلاغ دین کے لئے صحیح طریقہ اپنانا چاہئے نہ یہ کہ اس طرح راہ اختیار کی جائے کہ وہ راہ خود دین کے ابلاغ میں ممد اور معاون بننے کے بجائے الٹا دین کے لئے نقصان دہ ثابت ہو۔صاحب التبیا ن چونکہ خود دوسروں کے تتبع میں اس طرح کے راہ اپنائے ہوئے ہے ۔علامہ طنطاوی اور علامہ زرقانی کے کتب سے اخذ و استفادہ کیا ہے لہٰذا وہ مخلص اور راسخ العقیدہ عالم دین ہیں  تا ہم ایسے مواد کو اپنے کتابوں میں شامل کرنا یا ایسے کتابوںپر تقریظات لکھنے والے اس طرف اشارہ کرتا ہے کہ سائنس ایک ارفع و اعلی علم ہے ۔علما ء کرام کو اس طرح کتب پر تقریظ لکھنے میں احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے جس سے مغر ب کی کسی فکر ،کسی ادارے اور کسی نظریہ کو تقویت ملتی ہو کیونکہ علماء کرام کی اس طرح کے تصدیقات سے غلط فہمی پیدا ہونے کا شدید امکان ہے ۔
قرآن نہ سائنس کی کتاب ہے نہ سائنس قرآن کامنشاء و مدعی :
	کیونکہ قران کریم نہ تو سائنس کی کتاب ہے اور نہ سائنسی تحقیقات قدیمہ اور جدیدہ کی طرف دعوت دیتا ہے تو موجودہ سائنسی تحقیقات و ایجادات کو عین منشاء قرانی سمجھنا اوران مسائل پر تفسیر قران کی بنیاد رکھنا بڑی جسارت ہے۔پھر سائنسی تحقیقات' ایجادات'سہولیات اور ترقیات سے مرغوب بلکہ مغلوب ہو کر یہ دعوی کرنا کہ چودہ صدیوں تک امت اس صحیح معنی کو نہ سمجھ سکیں اور اب سائنسدان نے اس حقیقت کو آشکارا کیا نہایت ہی ظلم گھناونی جسارت ہے بعض قدیم مفسرین سے بھی اس سلسلہ میں لغزشیں ہوئی ہے کہ انہوں نے قدیم فلسفہ (یونانی فلسفہ ) کے نظریات کو دیکھتے ہوئے کسی آیات کی تاویل کی لیکن آگے تحقیقات اس کے بالکل برعکس نکل آئیں جس سے لوگوں کی اعتقاد ڈگمگانے لگے جب کہ حقیقت یہ تھی کہ اسلام اور قران سے ان نظریات کا کوئی دور کا تعلق بھی نہ تھا اور آج سائنس زدہ 
Flag Counter