Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

63 - 89
لکھتے ہیں کہ ان تمام قرانی آیات میں سائنسی ایجادات اور نظریات کے لئے تقویت باہم پہنچانے کی بات ہو رہی ہے۔اور اس عنوان کے تحت مختلف باتیں ہیں لیکن ایک آیات وجعلنا من الماء کل شیء کے بعد لکھتے ہیں''فھو ابلغ ماجاء فی تفسیرحقیقةعلمیة ادرک العلماء سرھا'' یعنی یہ آیات اس سائنسی تحقیق کی تقریر واثبات میں وارد ہونے والی آیاتوں میں سب سے زیادہ بلیغ ہے جسکے راز کو سائنسدانوں نے پا لیا ہے اور انہوں نے قران کے سائنسی معجزات پر لکھنے سے پہلے یہ لکھا ہے کہ قران کوئی سائنسی کتاب نہیں لیکن اس کے باوجود قران کریم بعض سائنسی اورمخفی حقائق سے خالی نہیں ہے ویسے تو علامہ صابونی کی اکثر باتیں جو انہوں نے ان لیکچروں میںجمع کی ہے یا تو علامہ طنطاوی کی تتبع ہیں یا علامہ زرقانی کا چربہ اس جگہ کے علاوہ کئی جگہوںمیں کچھ تبدیلی الفاظ کے علاوہ وہیں باتیں ہیں ۔جو علامہ طنطاوی یا علامہ زرقانی نے اپنی کتابوں میں نقل کی ہیں۔ گویاعلامہ صابونی کی کتاب علامہ طنطاوی کی الجواہراور علامہ زر قانی کے مناہل کا خلاصہ ہے اور بعض سائنسی مباحث کا حصہ تو انہوں عفیف طبارہکی کتاب الروح الدین الاسلامی سے نقل کی ہے ۔عجیب بات تویہ ہے کہ ہم تو دعوی بھی کرتے ہے کہ سائنس کامؤجد مسلمان ہے سائنس قران سے اخذہ شدہ ایک علم ہیں لیکن جب ہم اپنے اکابر کے تفاسیر اور علوم القران پر لکھے گئے کتابوں کو اٹھاتے ہیں تو وہ اس طرح کے عنوانات اور ان جدید معجزات سے خالی دکھائی دیتے ہیںمثلا البرھان ،الاتقان تو اس میں یہ جد ید عنوانات نہیں ہونگے جبکہ دعوی تو یہ ہے کہ ہم سائنس کے موجد ہے اور دعوی یہ بھی کرتے ہیں کہ قران نے یہ مسائل چودہ سو سال پہلے بیان کئے ہوئے ہیں لیکن منکشف اب ہوئے فیا للعجب اگر کوئی جید محقق' عالم اور ناقد التبیان کا بغور مطالعہ کرکے اس کا موازنہ ہمارے اکابر اور اسلاف کے دیگر کتابوں مثلا الاتقان لسیوطی ،البرھان لزرکشی فنون الافنان لابن جوزی ،الفوز الکبیر شاہ ولی اللہ سے کرائیںتو اسے اندازہ ہوگا کہ'' التبیان ''کے مصنف علام سے اس موضوع کے حوالے سے کہاں کہاں تسامحات ہوئے ہیں اور کہاں کہاں انہوں نے علماء کے سواد اعظم سے علیحدہ موقف اختیار فرمایا ہیں چونکہ ہمارا مقصود التبیان کے کل کے بجائے صرف ایک بحث ''قران کے سائنسی معجزات ''سے بحث اور اس پر مختصر تبصرہ کرنا ہے تاکہ ہم طلباء علماء کی توجہ اس طرف مبذول ہو کر اس موضو ع پر امت کی صحیح راہنمائی کر سکیں ورنہ شیخ محمد علی صابونی مد ظلہ کی کتاب اور خود شیخ صاحب کی علمیت اور بلند ذہنیت اس سے قطعاً مستغنی ہے کہ مجھ جیسے علمی مایہ کا ایک بھکاری ان کی کسی تحریر ی آراء کی توثیق کرے یا اس کے علمی و تحقیقی اراء پر کوئی تنقیدی رائے کا اظہار کر ے تا ہم علومِ دینیہ کے حاملین کو اس مسئلہ پر بحث ونظر کی دعوت دیناہے چونکہ قرآن اور سائنس پر لکھنے والوں کا بنیادی ماخذ اور مرجع  موریس بوکائے کی کتاب The bible the quran and science ہیں ۔لیکن سب سے اہم بات یہ ہے کہ ''بوکائی ازم'' سائنس کو قرآن کے مساوی درجہ دے کر سائنس کو تقدس کے مقام تک بلند کرتا اور وحی الہی مغربی سائنس کی 
Flag Counter