Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

61 - 89
حتی کہ علماء کے ردونقد کے ساتھ ساتھ سائنسدانوں نے بھی اسے رد کرکے تاریخ کے گوشہ خفا کی زینت بنا دیا ۔
شیخ بنوری  کا تفسیر الجواہر پر نقدو نظر :
	علامہ شیخ یوسف بنوری نے اس پر خوبصورت تبصرہ فرمایا تھا کہ اس میں سائنسی معلومات سے دلچسپی رکھنے والوں کے لئے سامان دلچسپی تو موجود ہے لیکن قران کی تفسیر اس میں ہر گز نہیں ہے۔ایک دفعہ مولانا یوسف بنوری صاحب مرحوم کا عالم عرب کے ایک مؤقر جریدے کے دفتر میں علامہ جوہری طنطاوی صاحب سے ملاقات ہو گئی۔جنکی تفسیر الجواہر کا چرچا ان دنوں بہت گرم تھا ۔علامہ طنطاوی مرحوم سے حضرت بنوری صاحب کا تعارف ہوا تو انہوں نے مولانا صاحب سے پوچھا کہ آپ نے میری تفسیر کا مطالعہ کیا ہے؟مولانا نے فرمایا کہ ہاں اتنا مطالعہ کیا ہے کہ اس بنیاد پر کتاب کے بارے میںرائے قائم کرسکتا ہوںعلامہ طنطاوی صاحب نے رائے پوچھی تو مولانا صاحب نے فرمایا آپ کی کتاب اس لحاظ سے تو علما ء کرام کے لئے احسان عظیم ہے کہ اس میں سائنس کے بے شمار معلومات عربی زبان میں جمع ہوگئے ہیںسائنس کی کتابیں چونکہ عموما انگریزی زبان میں ہوتی ہیں اور علماء کرام ان سے فائدہ نہیں اٹھا سکتے آپ کی کتاب علماء دین کے لئے سائنسی معلومات حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے ۔لیکن جہاں تک تفسیر قران کا تعلق ہے اس سلسلہ میں آپ کے طرز فکر سے مجھے اختلاف ہیں آپ کی کوشش یہ ہوتی ہے کہ عصر جدید کے سائنسدانوں کے نظریات کسی نہ کسی طرح قران سے ثابت کردیا جائے اور اس عرض کے لئے بسا اوقات تفسیر کے مسلمہ اصول، قواعد اور ضوابط کے خلاف ورزی سے بھی دریغ نہیں کرتے حالانکہ سوچنے کی بات یہ ہے کہ سائنسی نظریات بدلتے رہتے ہیں آج آپ سائنس کی جس نظرئیے کو قران سے ثابت کرنا چاہتے ہیں بعید نہیں وہ کل خود سائنسدانوں کے نزدیک غلط ثابت ہو جائے کیا اس صورت میں آپ کی تفسیر پڑھنے والا شخص یہ نہ سمجھ بیٹھے گا کہ قران کریم کی بات (معاذاللہ) غلط ہو گئی ۔مولانا صاحب نے یہ بات ایسے مؤثر اور دلنشین انداز میں بیان فرمائی کہ شیخ طنطاوی مرحوم بہت متاثر ہوئے اور فرمایا ''یاایھا الشیخ الست عالم ھندی وانما انت ملک انزل اللہ من السماء لاصلاحی'' مولانا !آپ کوئی ہندوستانی عالم نہیں بلکہ آپ کوئی فرشتہ ہیںجسے اللہ نے میرے اصلاح کے لئے نازل کیا ہے ۔
مناہل العرفان اور سائنسی اصول اور قواعد:
	بعض علماء نے تو امام رازی کی''تفسیر کبیر''پرتبصرہ کرتے ہوئے فرمایا ہے ''فیہ کل شئی الاالتفسیر'' یعنی اس میں تفسیر کے سوا سب کچھ ہے لیکن واقعہ یہ ہے کہ ''تفسیرکبیر ''کے بارے میں یہ جملہ مبالغہ ہے ۔ اگر موجودہ دور میں کسی کتاب پر یہ جملہ کسی درجہ پر صادق آسکتاہے تو وہ علامہ طنطاوی کی یہی ''تفسیر
Flag Counter