Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

60 - 89
اہمیت کی وجہ یہ ہے کہ وہ ہر سال کثیر تعداد میں مدارس دینیہ کے طلبہ کو پڑھائے جاتے ہیں اور طلبہ علومِ اسلامیہ اس سے استفادہ بھی کرتے ہیں میری مراد اس کتاب سے عالمِ عرب کے مشہور محقق اور جامعہ ُام القری مکہ مکرمہ کے استاذ تفسیر علامہ محمد صابونی صاحب کے لیکچروں کا وہ مجموعہ ہے جو انہوں نے کلیہ الشریعہ کے طلبہ کے لئے علوم القرآن کے موضوع پر مرتب فرما کرالتبیان فی علوم القرآنکے نام سے شہرت پائی اور منظر عام پرآنے کے کچھ عرصہ بعد وفاق المدارس کے زیر اہتمام درجہ سابعہ(موقوف علیہ) کے نصاب میں علوم القرآن کے حوالہ سے جب وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی کمیٹی میں بات ہوئی تو مولانا ولی خان المظفر صاحب نے مندرجہ بالا کتاب پیش کی تو بالاتفاق اسے منظور کرکے نصاب کا حصہ بنایا گیا اور بعد میں اس پر مختلف علماء کرام نے شروحات بھی لکھنے شروع کی جس میں ایک شرح ''اللمعان اردو شرح التبیان''بھی ہیں جس کا مترجم مولانا ولی خان المظفرصاحب ہیں اور تحقیق اور حواشی مولانا سید عبد الرحمان بخاری کی ہیں دوسری شرح ''نسیم البیان شرح التبیان'' مولانا محمد آصف نسیم جھنگ شہری صاحب کی ہے جس پر علامہ زاہد الراشدی صاحب کی تصدیق اور تقریظ بھی ثبت ہے اس مختصر مضمون میں ''التبیان ''کے ایک اہم موضوع کی طرف آتے ہیں ' علوم القران کے موضوع پر کتابوں کی لکھنے کا یہ سلسلہ قرونِ اولیٰ سے جاری وساری ہے لیکن امت کے چودہ سو سالہ عرصہ گواہ ہے کہ اس عرصہ میں قرآن اور علوم القرآن ،حدیث اور سنتِ نبوی کی کبھی سائنسی تشریح اور توضیح پیش نہیں کی گئی ہیں اور نہ سائنس کو معجزات ِقران میں شمار کرنے کی کبھی سعادت حاصل ہوئی ہے ۔
شیخ طنطاوی  کی سائنسی تفسیر اور اسکا انجام:
	لیکن عالمِ اسلام کا مغربی غلام بننے کے بعد سترویں صدی سے یہ سلسلہ رفتہ رفتہ جاری ہوا تا ہم بیسویں صدی کے اوائل میں عالم ِاسلام میں سائنس سے قرآن اور قرآن سے سائنس اور سائنس کو قرآنی معجزہ ثابت کرنے کی بدعت ایجاد ہوئی اس بدعت کے اصل موجد جامعہ الازہر مصرکے شیخ علامہ طنطاوی ١٩١٠ ہی ہیں انہوں نے ٢٦ جلدوں پر مشتمل الجواہر فی تفسیر القرآن کے نام سے قرآن کی سائنسی تفسیر و تشریح لکھی یہ سائنس کے ذریعے مذہب کو ثابت کرنے کی ناکام ترین بلکہ خطرناک ترین کوشش تھی جسے امت کے سواد اعظم نے مسترد کر دیا اور قبولیت ِعامہ نہ کر سکی بلکہ پندرہ سال کے بعد خود بہ خود مسترد ہو کر طاقِ نسیاں کی زینت بنے ان کے متعدد شاگردوں نے بھی اس تفسیر کا رد پیش کیا اس تفسیر میں اس قدر افراط وتفریط ،غلو و مبالغہ سے کام لیا گیا ہے کہ بہت سے قرانی آیات کے وہ معانی بیان کئے ہیں جنکی وہ متحمل نہ تھیں اس وجہ یہ تفسیر چند سالوں میں ہی آزکار رفتہ ہو گئی
Flag Counter