Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

34 - 89
 الجہاد کے مصنف یحییٰ نعمانی اسلامی جنگوں کے سلسلے میں گویا ہیں:
''قرآن میں جہاد کی یہ آیتیں ان ظالمانہ حملوں سے دفاع کی تیاری کا حکم لے کر جب آتی ہیں تو یہ بتاتی ہیں کہ تمہاری یہ جنگ اور مال وجان کی قربانی صرف قومی وسیاسی دفاع اور عزت وغیرت کے تحفظ کے لیے نہیں ہے۔ نہ تم اپنی آزادی وخود مختاری کی حفاظت کے لیے لڑرہے ہو، بلکہ قرآن اس کو بار بار یاددلارہا تھا کہ تم اپنی اس پوزیشن کو یاد رکھو کہ تم انسانوں کا کوئی عام گروہ نہیں ہو، تمہاری اٹھان دنیا کی لذتوں میں سے اپنا حصہ لینے کے لیے نہیں ہے۔ تم دنیا سے منھ موڑنے والے گروہ ہو۔ تم عبادت خدا وندی اور ساری انسانیت کو نفع پہنچانے کے لیے ہمارے رسول کی گرد جمع ہوئے ہو۔ تم نے خدا سے عہد باندھا ہے کہ فقیرانہ زندگی کی ضرورت پڑی تو اس کو اختیار کرکے دوسروں کی ہدایت اورنفع رسانی کے لیے قربانیاں دوگے۔ اس لیے تم کو اپنے دفاع کے لیے جس جنگ کا حکم دیا جارہا ہے یہ صرف دنیا کی عام جائز قسم کی بلکہ عام ضروری قسم کی جنگ نہیں ہے، بلکہ یہ جہاد فی سبیل اللہ ہے۔ یہ یقینا ایک مقدس جنگ ہے جو خدا کے لیے اور اس کے دین کیلئے لڑی جارہی ہے ''۔٢٠
(١٥)	مسلمان اللہ کے راستے  میں یعنی اس کے دین کے دفاع کے لیے جنگ کرتے ہیں جب کہ کافر شیطان کی خاطر جنگ کرتے ہیں:
الَّذِیْنَ آمَنُواْ یُقَاتِلُونَ فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ وَالَّذِیْنَ کَفَرُواْ یُقَاتِلُونَ فِیْ سَبِیْلِ الطَّاغُوتِ فَقَاتِلُواْ أَوْلِیَاء  الشَّیْْطَانِ ِنَّ کَیْْدَ الشَّیْْطَانِ کَانَ ضَعِیْفاً  ٢١
]جولوگ ایمان لائے ہیں اور اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں اورجنھوں نے کفر کیا وہ طاغوت کی راہ میں لڑتی ہیں، تو تم شیطان کے حامیوں سے لڑو، شیطان کی چال تو بالکل بودی ہوتی ہے۔[
برصغیر کے نامور مفکر سیدابوالاعلیٰ مودودی حق وباطل جنگ کی حد بندی کے سلسلے میں اپنی معرکة الآرا کتاب الجہاد فی الاسلام میں رقم طرا ز ہیں:
''یہ ایک قولِ فیصل ہے جس میں حق وباطل کے درمیان پوری حد بندی کردی گئی ہے۔ جولوگ ظلم وسرکشی کی راہ سے جنگ کریں وہ شیطان کے دوست ہیں جو ظلم نہیں بلکہ ظلم کو مٹانے کے لیے جنگ کریں وہ راہِ خدا کے مجاہد ہیں ہر وہ جنگ جس کا مقصد حق وانصاف کے خلاف بندگانِ خدا کو تکلیف دینا ہو، جس کامقصد حق داروں کو بے حق کرنا اور انھیں ان کی 
Flag Counter