Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

33 - 89
ہے یا فدیہ لے کر یہاں تک کہ جنگ اپنے ہتھیار ڈال دے،یہ ہے (کام تمہارے کرنے کا) اور اگر اللہ چاہتا ہے تووہ خود ہی ان سے انتقام لے لیتا، لیکن (اس نے تم کو یہ حکم اس لیے دیا) کہ ایک کو دوسرے سے آزمائے اور جولوگ اللہ کی راہ میں قتل ہوئے اللہ ان کے اعمال ہرگز رائیگاں نہیں کرے گا۔ [
جہاں اس آیت سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ جب تک دشمن کی اچھی طرح خوں ریزی نہ کردی جائے اس وقت تک قیدی بنانا جائز نہیں وہیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ قیدیوں کوبلامعاوضہ یا فدیہ لے کر چھوڑا بھی جاسکتا ہے، اس کا اختیار حاکم وقت کو ہے۔
(١٤)	جہاں اسلام نے اپنے دفاع میں اور اللہ کے راستے میں جنگ کی دعوت دی ہے وہیں ایک انتہائی اہم بات یہ کہ دیگر کمزور اور مظلوموں کی خاطر بھی جنگ کرنے کو کہاہے:
وَمَا لَکُمْ لاَ تُقَاتِلُونَ فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ وَالْمُسْتَضْعَفِیْنَ مِنَ الرِّجَالِ وَالنِّسَاء  وَالْوِلْدَانِ الَّذِیْنَ یَقُولُونَ رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْ ہَذِہِ الْقَرْیَةِ الظَّالِمِ أَہْلُہَا وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنکَ وَلِیّاً وَاجْعَل لَّنَا مِن لَّدُنکَ نَصِیْراً ١٨
]اورتمہیں کیا ہوگیا ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اور ان بے بس مردوں اور عورتوں اور بچوں کے لیے جنگ نہیں کرتے جودعا کررہے ہیں کہ اے پروردگار ہمیں ان ظالم باشندوں کی بستی (مکہ سے نکال اور ہمارے لیے اپنے پاس سے مددگار پیدا کر۔[
یہ اس وقت کی بات ہے جب بیشتر مسلمان مکہ سے ہجرت کرکے جاچکے تھے اور کچھ بے سہارا کمزور مرد، عورتیں اور بچے مکہ میں رہ گئے تھے۔اس جنگ کے بارے میں عالم عرب کے معروف مصری دانشور اپنی کتاب امنِ عالم میں لکھتے ہیں:
''اب رہی اس جنگ کی بات، سو یہ جنگ انسانی آزادی کی خاطر ہے۔ یہ جنگ جاگیرداری اور استبدادی نظاموں کے خلاف ہے۔ انسان کی انسان کے لیے غلامی کے خلاف ہے، سرکشی وظلم وستم کے خلاف ہے۔ یہ جنگ ہر معنی اور ہر میدان کے لحاظ سے آزادی کی جنگ ہے۔ اقتصادی ، نسلی، جبری مقاصد سے پاک ہے۔ اس جنگ میں حصہ لینا شرفِ انسانیت کے عین مطابق ہے۔ کیوں کہ یہ انسانی صفات انسانی حقوق اور انسانیت کے بنیادی اصولوں کو قائم کرنے کے لیے لڑی جاتی ہے۔ یہ تووہ جنگ ہے جو اس زمین پر بسنے والی ہر انسانی مخلوق کے لیے اپنے ساتھ مساوات عدل وانصاف اور عزت واحترام دلاتی ہے''۔١٩

Flag Counter