Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

32 - 89
انَّ اللّہَ اشْتَرَی مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ أَنفُسَہُمْ وَأَمْوَالَہُم بِأَنَّ لَہُمُ الجَنَّةَ یُقَاتِلُونَ فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ فَیَقْتُلُونَ وَیُقْتَلُونَ ١٥
]بیشک اللہ نے اہل ایمان سے ان کے جان ومال کے لیے جنت کے عوض خرید لیے ہیں، وہ اللہ کی راہ میں جنگ کرتے ہیں، پس مارتے بھی ہیں اور مرتے بھی ہیں۔[
اس سے معلوم ہوا کہ اللہ کے راستے میں جہاد کرنے والے ضروری نہیں کہ سب کے سب غالب ہوں، وہ شہید بھی ہوسکتے ہیں لیکن کامیاب ہر حال میں وہی ہیں ، جہاد فی سبیل اللہ کی عبارت مثال کے طور پر سورہ انفال کی آیات ٧١ اور ٧٤ میں دیکھی جاسکتی ہیں، اس سے ہماری اس سابقہ بات کی تصدیق ہوتی ہے کہ محض ملک گیری اورکسی ملک کی دولت لوٹنے کے لیے جنگ جائز نہیں۔
(١٣)	جنگ کا مقصود دنیا کا مال ودولت یا مادی فائدہ نہ ہونا چاہیے، جنگ بدر کے قیدیوں سے حضورا    نے حضرت ابوبکر اوربعض صحابہ کی رائے کے مطابق فدیہ کی رقم لے کر ان کو آزاد کردیا تو اس پر اللہ تعالی کی طرف سے تنبیہ نازل ہوئی:
مَا کَانَ لِنَبِیٍّ أَن یَکُونَ لَہُ أَسْرَی حَتَّی یُثْخِنَ فِیْ الأَرْضِ تُرِیْدُونَ عَرَضَ الدُّنْیَا وَاللّہُ یُرِیْدُ الآخِرَةَ وَاللّہُ عَزِیْز حَکِیْمoلَّوْلاَ کِتَاب مِّنَ اللّہِ سَبَقَ لَمَسَّکُمْ فِیْمَا أَخَذْتُمْ عَذَاب عَظِیْم ١٦
]کسی نبی کے لیے یہ بات مناسب نہیں کہ اس کو قیدی ہاتھ آئیں جب تک وہ ان کے لیے ملک میں ان کی خونریزی برپا نہ کردے، یہ تم ہو جو دنیا کے سروسامان کے طالب ہو، اللہ تو آخرت چاہتاہے، اور اللہ غالب اور حکمت والا ہے، اگر اللہ کا نوشتہ پہلے سے موجود نہ ہو تو جوروش تم نے اختیار کی اس کے باعث تم پر ایک عذاب عظیم آدھمکتا۔[
اللہ کی طرف سے اپنے نبی ۖ کے لیے یہ رخ اس لیے اختیار کیاگیا کہ اللہ نے اس سے قبل سورہ محمد کی ِآیت نمبر ٤ میں فرمایاتھا:
فَِذا لَقِیْتُمُ الَّذِیْنَ کَفَرُوا فَضَرْبَ الرِّقَابِ حَتَّی ِذَا أَثْخَنتُمُوہُمْ فَشُدُّوا الْوَثَاقَ فَِمَّا مَنّاً بَعْدُ وَِمَّا فِدَاء  حَتَّی تَضَعَ الْحَرْبُ أَوْزَارَہَا ذَلِکَ وَلَوْ یَشَاء ُ اللَّہُ لَانتَصَرَ مِنْہُمْ وَلَکِن لِّیَبْلُوَ بَعْضَکُم بِبَعْضٍ وَالَّذِیْنَ قُتِلُوا فِیْ سَبِیْلِ اللَّہِ فَلَن یُضِلَّ أَعْمَالَہُمْ  ١٧
]پس جب ان کافروں سے تمہارے مقابلہ کی نوبت آئے تو ان کی گردنیں اڑاؤ، یہاں تک کہ جب ان کو اچھی طرح چور کردو تو ان کو مضبوط باندھ لو، پھر یا تو احسان کرکے چھوڑنا ہے
Flag Counter