Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

29 - 89
عَنکُمْ شَیْْئاً وَضَاقَتْ عَلَیْْکُمُ الأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ ٥
]اللہ نے تمہاری بہت سے مواقع پر مدد کی اور جنگ حنین کے موقع پر بھی جب تمہاری تعداد کی کثرت نے تم کو غرور میںمبتلا کردیا اور یہ تعداد کی کثرت تمہارے کام نہ آئی اورزمین اپنی تمام وسعت کے باوجود اس موقع پر تمہارے لیے تنگ ہوگئی، پھر تم پیٹھ موڑ کر بھاگ کھڑے ہوئے۔[
	سیرت کی کتابوں میں ہے کہ جنگ حنین کے لیے میدان جنگ میں جاتے ہوئے قبیلہ ہوازن وثقیف کے تیر اندازوں نے ان پر گھاٹیوں سے زبردست تیراندازی کی جن سے مسلمانوں کے قدم اکھڑ گئے اور وہ میدان سے بھاگ کھڑے ہوئے، رسول اللہ ا    نے یہ اشعار پڑھتے ہوئے کافروں کو للکارا:
		انا النبی لاکذب		ان ابن المطلب
	اور اپنے چچا حضرت عباس کو جو آپ کے گھوڑے کی لگام پکڑے کھڑے تھے حکم دیا کہ بھاگنے والے انصار و مہاجرین کو آواز لگائیں، ان کی آواز بہت بلند تھی اور ان کے نعرے پر مسلمان واپس آئے گھمسان کی جنگ ہوئی اورمسلمان فتحیاب ہوئے۔
سورہ انفال میں اللہ رب العزت کاارشاد ہے:
وَلاَ تَکُونُواْ کَالَّذِیْنَ خَرَجُواْ مِن دِیَارِہِم بَطَراً وَرِئَاء  النَّاسِ وَیَصُدُّونَ عَن سَبِیْلِ اللّہِ وَاللّہُ بِمَا یَعْمَلُونَ مُحِیْط  ٦
]اور ان لوگوں کی مانند نہ بننا جو اپنے گھروں سے اکڑتے اور لوگوں کے آگے اپنی شان دکھاتے ہوئے نکلے، اور جو اللہ کی راہ سے روکتے ہیں، حالاںکہ وہ جو کچھ کررہے ہیں وہ سب اللہ کے دائرہ علم میں ہے۔[
(٥)	پانچواں اصول یہ ہے کہ دورانِ جنگ اگر مسلمان کومشکلات پیش آئیں ، وہ زخمی ہوں یا شہید ہوں تو اس سے دل برداشتہ نہ ہوں بلکہ اپنے مورچوں یا پوزیشنوں پر جمے رہیں۔ 
وَکَأَیِّن مِّن نَّبِیٍّ قَاتَلَ مَعَہُ رِبِّیُّونَ کَثِیْر فَمَا وَہَنُواْ لِمَا أَصَابَہُمْ فِیْ سَبِیْلِ اللّہِ وَمَا ضَعُفُواْ وَمَا اسْتَکَانُواْ وَاللّہُ یُحِبُّ الصَّابِرِیْنَ ٧
]اور کتنے ہی انبیاء گزرے ہیں جن کے ساتھ ہوکر بہت سے اللہ والوں نے جنگ کی، تو وہ ان مصیبتوں کے سبب سے جو انھیں خدا کی راہ میں پہنچیں نہ تو پست ہمت ہوئے، نہ انھوں نے کمزوری دکھائی اور نہ دشمنوں کے آگے گھٹنے ٹیکے اور اللہ ثابت قدم رہنے والوں کو پسند فرماتاہے۔[
(٦)	چھٹااصول یہ ہے کہ دورانِ جنگ پیٹھ دکھا کر بھاگنا نہ چاہیے سوائے اس کے کہ اپنے حملے کی پوزیشن
Flag Counter