Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

28 - 89
کہ ان پر ظلم کیا گیا اور وہ اپنے شہر (مکہ) سے ظالمانہ طور پر نکلنے پر مجبور کیے گئے۔ اس کے بعد ہی دوسرے سال رمضان میں اسلام کی پہلی اہم جنگ جنگ بدر ٢ ہجری میں پیش آئی۔
یہاں یہ بات بہت اہم اور قابل ذکر ہے کہ رسول اللہا    نے مدینہ پہنچتے ہی اس جنگ سے کافی پہلے ایک Pact کے ذریعہ مدینہ میں آباد مالدار اور طاقتور یہودیوں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا جس کو میثاق مدینہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور جن کی رو سے مسلمان اور یہودی نئی ریاست مدینہ کے باشندے تھے، دونوں قوموں کو اپنے مذہب پر قائم رہنے کی اجازت تھی اور مدینہ پر حملہ کی صورت میں یہودیوں پر لازم تھا کہ وہ مسلمانوں کی اپنی جانوں سے مدد کریں یعنی جنگ میں شریک ہوں اور اس کے مصارف برداشت کریں لیکن یہودی نہ صرف یہ کہ مسلمانوں کے خلاف کفار مکہ کی جنگوں احد واحزاب میں شریک ہی نہیں بلکہ انھوں نے اس میثاق یا Pact کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دشمنوں کا ساتھ دیا، اسی لیے ان یہودیوں کے خلاف بھی مدینہ کے مضافات اور خیبر میں جنگ کرنا پڑی۔
اس بات سے ثابت ہوتا ہے کہ امن اور اس کے لیے کوشش بنیادی چیز ہے اور جنگ ایک ہنگامی شے ہے۔
(٢)	دوسرا اصول جنگ یہ ہے کہ باہمی مشورہ کیا جائے، جنگ احد کی مناسبت سے کہا گیا
	 ''وشاورہم فی الامر'' ٢    ]اور ان سے معاملات میں مشورہ کیا کرو۔[
(٣)	تیسرا اصول یہ ہے کہ جب جنگ کا پختہ ارادہ کرلیا جائے تو پھر اللہ پر پورا بھروسہ کرناچاہیے،تردد نہیں کرنا چاہیے۔ خدائے وحدہ لاشریک کاارشاد ہے:
ِ فَِذَا عَزَمْتَ فَتَوَکَّلْ عَلَی اللّہِ ِنَّ اللّہَ یُحِبُّ الْمُتَوَکِّلِیْن٣
](اوراے قرآن پڑھنے والے)جب تم نے عزم کرلیا تو اللہ پر توکل کرو اور اللہ توکل کرنے والوں کو پسند کرتاہے۔[
(٤)	چوتھااصول یہ ہے کہ جنگ میں اپنی طاقت سے زیادہ اللہ کی نصرت پر بھروسہ کرنا چاہیے۔ احکم الحاکمین کا ارشاد ہے:
ِن یَنصُرْکُمُ اللّہُ فَلاَ غَالِبَ لَکُمْ وَِن یَخْذُلْکُمْ فَمَن ذَا الَّذِیْ یَنصُرُکُم مِّن بَعْدِہِ وَعَلَی اللّہِ فَلْیَتَوَکِّلِ الْمُؤْمِنُونَ ٤
]اگر اللہ تمہاری مدد فرمائے تو تم پر کوئی غالب آنے والا نہیں اور اگر اللہ تم کوچھوڑ دے تو کون ہے جو اس کے علاوہ تمہاری مدد کرسکتاہے اور اللہ ہی پر اہل ایمان بھروسہ کرتے ہیں۔[
اپنی کثرت وطاقت کے گھمنڈ کا جوحشر ہوتا ہے اور جو مسلمانوں کو غزوہ حنین (٨ھ) میں ابتدائی شکست کی صورت میں پیش آیا اس کا ذکرسورہ توبہ کی آیت ٢٥ میں اس طرح ہے:
لَقَدْ نَصَرَکُمُ اللّہُ فِیْ مَوَاطِنَ کَثِیْرَةٍ وَیَوْمَ حُنَیْْنٍ ِذْ أَعْجَبَتْکُمْ کَثْرَتُکُمْ فَلَمْ تُغْنِ 
Flag Counter