Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

25 - 89
آگے جو سفر ہوا اسے معراج کہتے ہیں اور سیڑھی پر چڑھ کر آپۖ مع جبرائیل  کے آسمانوں پر پہنچے'۔
واقعہ معراج پر ہونے والے اعتراضات:
 آمدم برسرمطلب ' اب رہی یہ بات کہ یہ واقعہ کب پیش آیا' اس میں مختلف اقوال ہیں' نبوت کے بارہویں سال' ماہ ربیع الاول میں وقوع پذیر ہوا ' یہ اکثر علماء کا قول ہے' بعض کے نزدیک نبوت ملنے کے بعد پانچویں یا چھٹے سال ہوا' زمینی سفر براق کے ذریعے اور آسمانی سفر سیڑھی کے ذریعے ہوا۔ واقعہ معراج پر اعتراض کرنے والے ہرزمانہ میں ہوتے ہیں' سب سے پہلے اس سے قریش مکہ نے انکار کردیا' وجہ انکار مدت قلیل میں سفر طویل کا طے کرنا ہے چونکہ یہ لوگ عقل کو معیار اور کسوٹی قرار دے رہے ہیں' عقلاً جو چیز محال ہو' اس کو ناممکن تصور کرتے تھے' لیکن عقل از خود اندھا ہے' جب تک اس کے ساتھ وحی کی روشنی نہ ہو ' وحی کی ابتداء وہاں سے ہوتی ہے جہاں عقل کی انتہا ہوتی ہے' دہری لوگ اس لئے مغیبات پر ایمان نہیں رکھتے کہ وہ دکھائے نہیں دیتے۔بدن کے اندر روح موجود ہے جس کو حیات کہتے ہیں' وہ بھی دکھائی نہیں دیتی حالانکہ بدن اور اس کے تمام حصوں میں پائی جاتی ہے۔ اسی طرح ہوا جو تمام کائنات میں پائی جاتی ہے لیکن دکھائی نہیں دیتی تو پھر ان سب چیزوں سے انکار کرنا چاہیے۔ یہ سب اعتراضات آج بھی ہورہے ہیں' آئندہ بھی ہوتے رہیں گے۔ لیکن شریعت جو کہے وہ پتھر کی لکیر ہوگی۔ اس میں مرورزمانہ سے کوئی فرق نہیں پڑے گابلکہ حقائق اس سے مزید روشن ہوں گے اور شریعت کا کہا ماننے کے بغیر کوئی چارہ نہ ہوگا۔اب سائنس اور ٹیکنالوجی کا دور دورہ ہے ' نت نئے تحقیقات ہورہے ہیں' انسان نے فضائوں میں سفرکرنا شروع کردیا ہے۔ خلائی جہاز ' چاند' مریخ' زحل پر قدم رکھ رہے ہیں۔ سب کچھ ممکن ہے بلکہ مشاہدے کی بات ہے توپھر کیا اللہ تعالیٰ جو احسن الخالقین ' عزیزوجبارذات ہے انسان سے بھی زیادہ کمزور ناتواں ہے؟ نعوذباللہ من ذالک سبحانہ علوا کبیراً 
مٹی اور جراثیم کش اجزاء :
چودہ سو سال بعد آپۖ کے کہے ہوئے ارشادات پر مسلمان نہیںکافر' ملحد' مشرک لوگ پریکٹس کرکے انگشت بدانداں ہیں۔ آج سے کئی سال پہلے ایک انگریز نے اس حدیث پر تحقیق شروع کی کہ آپۖ نے کتے کا جھوٹا کیا ہوا جو برتن ہواس کے بارے میں فرمایا تھا پہلے اس برتن کو سات مرتبہ پانی سے اور ایک مرتبہ مٹی سے دھویاجائے ' اس انگریز نے جب تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ کتے کی زبان یعنی لعاب میں ایک قسم کے جراثیم ہوتے ہیں جو پانی کے ساتھ ختم نہیں ہوتے جب تک کہ اس کو مٹی سے نہ مانجھا جائے۔ کیونکہ مٹی میں جراثیم کش اجزاء ہوتے ہیں' جس سے وہ جراثیم ختم ہوجاتے ہیں۔ اسی طرح سینکڑوں مثالیں موجود ہیں کہ جو بات آپ ا  نے چودہ سو سال پہلے فرمائی' آج سائنس حرف بحرف اس کی تصدیق کررہی ہے اور جہاں پر سائنسی تحقیق اور اسلامی روایات میں تصادم ہووہاں 
Flag Counter