Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

24 - 89
حضرت جبرائیل  نے فرمایا ' الحمدللہ کہ آپ نے دودھ پی لیا یہ فطرت کے مطابق ہے اور دودھ عالم مثال میں علم کی شکل ہے' گویا اشارہ تھا کہ آپکی امت علم میں باکمال اور سارے عالم میں ممتاز رہیگی' اگر آپ شہد پی لیتے توامت لذتوں میں پڑ جاتی اور اگر شراب پی لیتے جواگرچہ طہور تھا توامت گمراہی میں مبتلا ہوجاتی۔اگر پانی پی لیتے تو بے کمال رہ جاتی کیونکہ پانی صفات اور کمالات سے خالی ہے' نہ میٹھا نہ کڑوا' نہ سرخ نہ زرد' نہ خوشبودار اور نہ بدبودار۔ اسمیں باالفعل کوئی کمال نہیں' شہد میں لذت اور مٹھاس ہے' شراب دنیوی مزیل عقل ہے اور اخلاق رزیلہ برانگیختہ کرتی ہے۔ حضور ا  نے ان سب کو چھوڑ کر دودھ پی لیا جو علم سے تعبیر ہے توامت میں بھی علم سرایت کرگیا۔ 
امام الانبیاء ۖ کی اقتداء میں نماز :
محترم سامعین! آنحضرت ا   نے انبیاء کرام کو دیکھا ' تمام اولین وآخرین نے آپکی اقتداء میں وہیں نماز ادا کی' اسی لئے تو خاتم الانبیاء ا   کو امام الانبیاء کہاجاتا ہے' حضرت ابوہریرہ  کی روایت میں اس کی تفصیل یوں آئی ہے:
وعن ابِی ہریرہ   قال: قال رسول اللہ ا   لقد ریتنی فِی الحِجرِ وقریش تسلنی عن مسرای، فسلتنی عن اشیاء  وعن بیت المقدسِ لم اثبِتہا، فکرِبت کرباً ما کرِبت مثلہ  فرفعہ اللہ لی انظر الیہ ،مایسلونی  عن شی اِلا انبتھم بِہِ وقد ریتنِی فِی جماعة مِن الانبِیاء ، فاذا موسیٰ  قائم یصلی فاذا رجل ضرب جعد کانہ مِن رِجالِ شنوء ة  واذا عیسیٰ قائِم یصلی اقرب الناسِ بِہ شبہا عروة بن مسعود الثقفِی، واذا ابراہِیم قائِم یصلی اشبہ الناسِ بہ صاحبکم  یعنِی نفسہ فحانتِ الصلاة فاممتہم فلما فرغت من الصلاة قال لِی قائِل:یا محمد ہذا مالک خازن النار فسَلِم علیہِ فالتفت الیہ فبدنی باالسلام (رواہ مسلم )
ترجمہ:  حضرت ابوہریرہ سے روایت ہے کہ آنحضرت ا   نے فرمایا کہ میں نے اپنے آپ کومقام حجر میں دیکھا قریش مجھ سے میرے سفر معراج کے متعلق سوالات کررہے تھے۔ انہوں نے مجھ سے بیت المقدس کی ایسی چیزوں کے متعلق سوالات پوچھے جومجھے یاد نہ تھیں' میں اتنا غمگین ہوا کہ اتنا غمگین کبھی نہ ہواتھا۔ اللہ نے اسے میرے سامنے کردیا میں اسے دیکھ رہا تھا وہ جس چیز کے متعلق پوچھتے بتادیتا اور میں نے اپنے آپ کو انبیاء کرام کی جماعت میں دیکھا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کھڑے نماز پڑھ رہے تھے' جو اُن سے مشابہ عروہ بن مسعود ثقفی ہیں اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نماز پڑھ رہے تھے' انکے ساتھ سب زیادہ مشابہ تمہارا یہ صاحب یعنی میں ہوں پھر نماز کا وقت ہوگیا تو میں نے ان کی امامت کی جب میں نماز سے فارغ ہوگیا تو مجھے کسی کہنے والے نے کہا اے محمدۖ! یہ دوزخ کے خازن مالک ہیں ' انہیں سلام کیجئے ' میں نے ان کی طرف توجہ کی توانہوںنے مجھے سلام کرکے ابتدا کی ۔
معزز سامعین! بہرحال بیت المقدس تک جو سفرہوا وہ براق پر ہوا۔ رات کے اندھیرے میں ہوا' راستے میں آپۖ نے غرائب دیکھے۔ بیت المقدس میں باجماعت نماز پڑھی۔ کفار کے سوالات کے جوابات دئیے۔ پھر اس سے 
Flag Counter