Deobandi Books

ماہنامہ الحق جنوری فروری 2014ء

امعہ دا

26 - 89
پر سائنسی تحقیق غلط ہوگی نہ کہ شرعی واسلامی نقطہ نظر۔ 
خانہ ء خدا سے سدرة المنتہی تک:
	اسلئے ہم مسلمان ببانگ دہل اور ڈنکے کی چوٹ پر کہتے ہیں کہ آپ ا   ایک ہی رات میں بلکہ رات کے مختصر وقت میں خانہ خدا سے چل کر سدرة المنتہیٰ پر اوروہاں سے عرش معلٰی پر قدم رنجہ ہوئے اورعجائبات قدرت کا مشاہدہ فرمایا ہے۔ اس لئے علماء نے فرمایا ہے کہ واقعہ معراج ہجرت مدینہ سے پہلے پیش آیا ہے'چنانچہ شاہ روم ہرقل کے دربار میں ابوسفیان سے جب آپ ا  کے متعلق پوچھ گچھ ہوئی تووہ کہتے ہیں کہ میرا ارادہ تھا کہ میں جھوٹ بولوں لیکن پھر مجھے خیال ہوا کہ مبادا میری زبان سے کوئی ایسی بات نکلے جس کی وجہ سے میں کاذب اور جھوٹا ٹھہروں' تو خود کو بھی حقیر جانوں اور میری قوم بھی مجھے جھوٹ بولنے کے طعنہ دیں گے۔
یہودی عالم کی تصدیق:  اسلئے میں نے شاہ روم کو اس واقعہ کی اطلاع دی تاکہ وہ خود معلوم کرلیں کہ یہ تو جھوٹ ہے' میں نے شاہ روم ہرقل سے بیان کیا کہ مدعی نبوت یہ کہتے ہیں کہ وہ ایک رات مکہ مکرمہ سے نکلے اور آپکی اس مسجد بیت المقدس تک آئے 'دربار میں یہودیوں کا سب سے بڑا عالم ہرقل کے سرہانے کھڑا تھا' کہنے لگا میں اس رات سے بخوبی واقف ہوں' شاہ روم اس عالم کی طرف متوجہ ہوا اور پوچھا کہ آپکو اس کا علم کیسے ہوا؟ اس عالم نے کہاکہ میری یہ عادت تھی کہ رات کو اس وقت تک نہ سوتا جب تک مسجد کے تمام دروازے بند نہ کردیتا۔ اس رات بھی میں نے حسب عادت تمام دروازے بند کردئیے لیکن ایک دروازہ باوجود زیادہ کوشش کے مجھ سے بند نہ ہوسکا تو میں نے اپنے عملہ کے لوگوں کو بلایا لیکن ان لوگوں سے بھی وہ دروازہ بند نہ ہوسکا۔ ایسا معلوم ہورہا تھا کہ جیسے ہم پہاڑ کو ہلا رہے ہیں' تو میں نے عاجز ہوکر کاریگروں کو بلایا انہوں نے دیکھ کر کہا کہ ان کواڑوں کے اوپر عمارت کا بوجھ پڑگیا ہے لہٰذا اب صبح کو ہم دیکھ لیں گے کہ کیسے کھولا جائے۔ میں مجبور ہوکر واپس لوٹ آیا اور دروازہ کھلا چھوڑ دیا۔ صبح ہوتے ہی میں اس دروازہ پرپہنچا تو دیکھا کہ دروازے کے پاس پتھر کی چٹان میں سوراخ ہوا ہے اور ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کوئی جانور باندھ دیا گیا ہے ' اس وقت میں نے اپنے ساتھیوں سے کہا تھا کہ آج اس دروازہ کو اللہ تعالیٰ نے شاید اسلئے بند ہونے سے روکا ہے کہ کوئی نبی یہاں آنے والے تھے اورپھر بیان کیا کہ اس رات آپ ا   نے ہماری مسجد میں نماز بھی پڑھی اسکے بعد مزید تفصیلات بھی بیان کیں۔ یہ واقعہ ابن کثیر نے بیان فرمایا ۔بہرحال جب یہودی عالم اس عظیم واقعہ کی تصدیق کررہا ہے تو ہم مسلمانوں کیلئے اس میں شک کرنے کی کوئی گنجائش نہیں اور میں یہ بھی بتاتا چلوں کہ یہ واقعہ خواب اور نیند کا نہیں بلکہ بیداری کاواقعہ ہے۔رب ذوالجلال ہم سب کو حضور ا  کی تعلیمات پر عمل سے نواز کر سعادت دارین سے مالا مال فرماویں ان شاء اللہ اس رات نمازوں کا تحفہ ملنا اور دیگر احکام جو اگلے سفر میں پیش آئے اگلے جمعہ کو بیان کرنے کی کوشش کرونگا۔      			             ِ

Flag Counter