الخصومة]٢٧٣١[ (٢)ولا تقبل الدعوی حتی یذکر شیئا معلوما فی جنسہ وقدرہ ]٢٧٣٢[(٣)فان کان عینا فی ید المدعی علیہ کلف احضارھا لیشیر الیھا بالدعوی وان
مال ہو اس لئے جھگڑا اور خصومت پر مجبور کیا جا سکے۔وہ خصومت نہ بھی کرنا چاہے تو اس کو خصومت کرنے پر مجبور کیا جائے کیونکہ مال اسی کے قبضے میں ہے۔
وجہ اس حدیث میں اس کی تفصیل ہے۔عن علقمة بن وائل بن حجر الحضرمی عن ابیہ قال جاء رجل من حضر موت ورجل من کندہ الی رسول اللة فقال الحضرمی یا رسول اللہ ان ھذا غلبنی علی ارض کانت لابی فقال الکندی ھی ارضی فی یدی ازرعھا لیس لہ فیھا حق فقال النبی ۖ للحضرمی الک بینة؟ قال لا! قال فلک یمینہ ۔قال یا رسول اللہ انہ فاجر لیس یبالی ما حلف لیس یتورع من شیء فقال لیس لک منہ الا ذلک (الف) (ابو داؤد شریف، باب الرجل یحلف علی علمہ فیما غاب عنہ ص ١٥٤ نمبر ٣٦٢٣ ترمذی شریف ، باب ماجاء فی ان البینة علی المدعی والیمین علی المدعی علیہ ص ٢٤٩ نمبر ١٣٤٠) اس حدیث میں حضرت حضرمی مدعی ہیں وہ جھگڑا کر رہے ہیں اور حضورۖ کے سامنے دعوی پیش کر رہے ہیں اور چاہے تو دعوی چھوڑ بھی سکتے ہیں۔اور کندی مدعی علیہ ہیں ان کے قبضے میں زمین ہے وہ خصومت چھوڑنا چاہے تو نہیں چھوڑ سکتے۔
لغت الخصومة : مقدمے میں جو دونوں طرف سے جھگڑا کرتے ہیں اس کو خصومت کہتے ہیں۔
]٢٧٣١[(٢) دعوی مقبول نہیں ہوگا یہاں تک کہ ذکر کرے معلوم چیز جنس کے اعتبار سے اور مقدار کے اعتبار سے۔
تشریح مقدمے میں دعوی اس وقت تک مقبول نہیں ہوگا جب تک کہ چیز کی جنس نہ بیان کرے مثلا وہ گائے ہے یا بھینس ہے اور عددی یا کیلی چیز ہے تو اس کی مقدار بیان کرے کہ کتنا کیلو ہے۔ تاکہ دعوی کو واضح کیا جا سکے اور چیز متعین ہو جائے۔
وجہ اوپر کی حدیث میں قال الحضرمی یا رسول اللہ ان ھذا غلبنی علی ارض کانت لابی (ب) (ابو اؤد شریف نمبر ٣٦٢٣ ترمذی شریف،نمبر ١٣٤٠) اس حدیث میں ہے کہ میرے باپ کی زمین تھی جس پر کندی نے قبضہ کیا ہے۔ زمین کی چوہدی بیان کی ور زمین کا تعارف کروایا اور جنس بھی بیان کی کہ وہ زمین ہے جس کا مجھے دعوی ہے۔ جس سے معلوم ہوا کہ چیز کی جنس اور مقدار بیان کرنا ضروری ہے۔
]٢٧٣٢[(٣)پس اگر وہ چیز بعینہ مدعی علیہ کے قبضے میں ہے تو اس کو مجبور کیا جائے گا اس کو حاضر کرنے کا تاکہ دعوی کے وقت اس کی طرف اشارہ کر سکے اور اگر حاضر نہ ہو تو اس کی قیمت بیان کرے۔
تشریح اگر وہ چیز بعینہ موجود ہو تو کہا جائے گا کہ اس کو مجلس قضا میں حاضر کرے تاکہ دعوی کے وقت اس کی طرف اشارہ کرسکے اور اگر حاضر نہ
حاشیہ : (الف)حضر موت کے آدمی اور کندہ کے ایک آدمی حضورۖ کے پاس آئے ۔ پس حضرمی نے کہا یا رسول اللہ ! اس نے میری زمین پر قبضہ کر لیا جو میرے باپ کی تھی۔پس کندی نے کہا یہ میری زمین میرے قبضے میں ہے۔میں اس میں بوتا ہوں اس میں کسی کا حق نہیں ہے۔تو آپۖ نے حضرمی سے پوچھا کیا تمہارے پاس گواہ ہے؟ کہا نہیں ! آپۖ نے فرمایا پھر تمہارے لئے بینہ ہے؟ کہا یا رسول اللہ ! وہ فاسق آدمی ہے پرواہ نہیں کرے گا وہ قسم سے پرہیز نہیں کرے گا۔تو آپۖ نے فرمایا تمہارے لئے بینہ کے علاوہ کوئی حق نہیں ہے۔(ب) یا رسول اللہ! اس نے میری زمین پر قبضہ کر لیا ہے جو میرے باپ کی تھی۔