Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

425 - 485
ذکورھم دون اناثھم ]٣٢٢٠[(٥) واذا لم یکن عصبة من النسب فالعصبة ھو المولی المُعتِقُ ]٣٢٢١[(٦) ثم الاقرب فالاقرب من عصبة المولی۔

عصبہ نہیں ملے گا۔  
لغت  عداھم  :  ان کے علاوہ۔
٣٢٢٠[(٥) اگر میت کا نسبی عصبہ نہ ہو تو آزاد کرنے والا آقا عصبہ ہوتا ہے۔
تشریح   اس عبارت میں عصبہ بالسبب کا تذکرہ ہے۔ یعنی اگر نسبی عصبہ موجود نہ ہو۔اور میت آزاد کردہ غلام تھا تو اس کا آقا جس نے آزاد کیاتھا وہ آزاد کرنے کے سبب سے عصبہ بنے گا۔ اور سارا مال وہ والد کے طور پر لے جائے گا۔چاہے آزاد کرنے والا مرد یعنی آقا ہو یا آزاد کرنے والے عورت یعنی سیدہ ہو۔
وجہ  حدیث میں ہے ۔عن عائشة قالت اشتریت بریرة فقال النبی ۖ اشتریھا فان الولاء لمن اعتق (الف) (بخاری شریف، باب الولاء لمن اعتق ومیراث اللقیط ، ص ٩٩٩، نمبر ٦٧٥١) اس حدیث میں ہے کہ جس نے آزاد کیا اس کوغلام کا مال بطور عصبہ ملیگا۔
]٣٢٢١[(٦)پھر آقا کے عصبات میں سے سب سے زیادہ جو قریب ہو۔
تشریح   آزاد کردہ غلام کے عصبات میں عورت کو حصہ نہیں ملتا ہے۔ہاں !عورت نے آزاد کیا تو وہ ولاء عورت کو ملے گا۔ لیکن مثلا باپ نے غلام آزاد کیا تو غلام کا ولاء آقا کے بیٹے کو ملے گا عورت کو نہیں ملے گا۔ اور یہ بھی ہے کہ جو مرد میت کے قریب کے عصبات ہیں اس کو سب سے پہلے ملے گا۔وہ نہ ہو تو اس کے بعد والے کو ملے گا۔البتہ اگر ولاء وراثت میں آگیا تو وراثت کے اعتبار سے عورت کو مل سکتا ہے۔
وجہ  اثر میں ہے۔عن علی وعبد اللہ وزید بن ثابت انھم کانوا یجعلون الولاء للکبر من العصبة ولا یرثون النساء الا ما اعتقن او اعتق من اعتقن (ب) دوسری روایت میں ہے۔کان عمر وعلی وزید بن ثابت لا یورثون النساء من الولاء الا ما اعتقن (ج) (سنن للبیہقی ، باب لا ترث النساء الولاء الا من اعتقن او اعتق من اعتقن ، ج عاشر، ص ٥١٥، نمبر ٢١٥١١ ٢١٥١٢ مصنف ابن ابی شیبة ،٩٧ فیمن ترث النساء من الولاء وما ھو؟ ، ج سادس، ص ٢٩٢، نمبر ٣١٤٩٥) اس اثر سے معلوم ہوا  کہ عورت دوسرے کے آزاد کردہ غلام کی وارث بطور عصبہ نہیں ہوگی۔اور اوپر کے اثر سے یہ بھی معلوم ہوا کہ عصبہ بھی ترتیب کے ساتھ ہوںگے۔کیونکہ اثر میں یجعلون الولاء للکبر من العصبة کا لفظ ہے۔جس کا مطلب یہ ہوا کہ جو مقدم ہو اس کو پہلے ملے گا۔وہ نہ ہو تو اس کے بعد والے کو ملے گا(٢)خود آقا بطور فرض کے وارث نہیں ہوا ہے بلکہ سبب کے طور پر عصبہ ہوکروارث ہوا ہے اس لئے بعد کے مرد بھی بطور عصبہ ہی وارث ہوںگے۔

حاشیہ  :  (الف) آپۖ نے فرمایا باندی کو خرید لو ولاء آزاد کرنے والے کے لئے ہوگا(ب)حضرت علی ،حضرت عبد اللہ اور زید بن ثابت ولاء عصبہ میں سے بڑے کے لئے کرتے تھے۔اور عورتیں ولاء کا وارث نہیں ہوگی مگر جس غلام کو خود آزاد کی ہو یا اس کے آزاد کردہ غلام نے آزاد کیا ہو اس ولاء کا وارث ہوگی(ج) حضرت عمر ،حضرت علی، اور زید بن ثابت عورتوں کو ولاء کا وارث نہیں بناتے تھے مگر خود آزاد کی ہو تو اس ولاء کی وارث ہوگی۔

Flag Counter