Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

359 - 485
]٣١٣٦[(٣٦) ویکرہ بیع السلاح فی ایام الفتنة]٣١٣٧[ (٣٧) ولا بأس ببیع العصیر 

وجہ  حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔ عن انس بن مالک قال قال الناس یا رسول اللہ غلا السعر فسعر لنا،قال رسول اللہ ۖ ان اللہ ھو المسعر القابض الباسط الرازق وانی لارجو ان القی اللہ ولیس احد منکم یطالبنی بمظلمة فی دم ولا مال (الف) (ابوداؤد شریف، باب فی التسعیر ،ص ١٣٢، نمبر ٣٤٥١ ترمذی شریف، باب ماجاء فی التسعیر،ص ٢٤٦، نمبر ١٣١٤ ابن ماجہ شریف، باب من کرہ ان یسعر ،ص ٣١٥، نمبر ٢٢٠٠) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بادشاہ کے لئے ایک بھاؤ متعین کردینا مناسب نہیں ہے۔
لغت  سعر  :  بھاؤ متعین کرنا۔
]٣١٣٦[(٣٦)فتنہ کے زمانے میں ہتھیار کا بیچنا مکروہ ہے۔
تشریح   جنگ چل رہی ہے ایسے زمانے میں باغی سے،یا حربی سے ہتھیار بیچنا مکروہ ہے۔تاہم بیچ دیا تو بیع ہو جائے گی۔
وجہ  اس ہتھیار سے ہم ہی سے جنگ کرے گا تو گویا کہ ہتھیار بیچ کر اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارنا ہے۔ اس لئے ان سے ہتھیار بیچنا مکروہ ہے(٢) حدیث میں اس کا ثبوت ہے۔ عن عمان بن حصین قال نھی رسول اللہ ۖ عن بیع السلاح فی الفتنة (ب) (سنن للبیہقی، باب کراہیة بیع العصیر ممن یعصر الخمر والسیف ممن یعصی اللہ عزوجل ،ج خامس، ص ٥٣٥، نمبر ١٠٧٨٠)٣٠)اثر میں ہے ۔عن الحسن وابن سیرین انھما کرھا بیع السلاح فی الفتنة (ج) (مصنف ابن ابی شیبة ،١٣١مایکرہ ان یحمل الی العدو فیتقوی بی ، ج سادس، ص ٥١٢، نمبر ٣٣٣٥٩) اس حدیث مرسل اور اثر سے پتا چلا کہ فتنے کے زمانے میں اہل فتنہ سے ہتھیار بیچنا مکروہ ہے۔
]٣١٣٧[(٣٧)کوئی حرج نہیں ہے کہ انگور کا رس اس آدمی کے ہاتھ میں بیچے جس کو جانتا ہو کہ وہ اس کو شراب بنائے گا۔
تشریح   زید یہ جانتا ہے کہ عمر انگور کے رس کا شراب بنائے گا اس کے باوجود اس کے ہاتھ میں انگور کے رس بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
وجہ  زید عمر کے ہاتھ میں حلال اور پاک رس بیچ رہا ہے جس کے دو مصرف ہیں۔ایک رس کو پینا اور دوسرا رس سے شراب بنانا۔ اب پینے کے بجائے شراب بنائے یہ عمر کی غلطی ہے۔زید کی غلطی نہیں ہے وہ تو حلال رس بیچ رہا ہے۔ اس لئے حلال رس بیچنے میں کوئی حرج نہیں ہے جائز ہے (٢) اس اثر میں اس کا اشارہ ہے ۔اخبرنا معمر قال قلت لایوب ابیع السلعة بھا العیب ممن اعلم انہ یدلس وبھا ذلک العیب ؟ قال فما ترید ان تبیع الامن الابرار ؟ (د) ( مصنف عبد الرزاق ، با ب بیع السلعة علی من یدلسھا ، ج ثامن ، ص ١٩٦، نمبر ١٤٨٥٧) اس اثر میں کہا گیا کیا نیک آدمی ہی سے عیب دار سامان بیچوگے ؟ اس سے اشارہ ہوتا ہے کہ تدلیس کرنے والے سے بھی بیچ دیا تو 

حاشیہ  :  (الف) لوگوں نے کہا یا رسول اللہ ! مہنگائی ہو گئی ہے اس لئے بھاؤ متعین فرمادیجئے۔ آپۖ نے فرمایا اللہ بھاؤ متعین کرنے والا ہے،وہی مہنگا کرتا ہے اور سستاکرتا ہے۔اور روزی دینے والا ہے۔ اور میں امید کرتا ہوں اللہ سے اس حال میں ملاقات کروں کہ تم میں سے کسی کا نہ خون کے بارے میں ظلم کا مطالبہ ہو اور نہ مال کے بارے میں(ب) حضورۖ نے فتنہ کے وقت ہتھیار کے بیچنے سے منع فرمایا(ج) حضرت حسن اور ابن سیرین نے فتنہ کے وقت ہتھیار بیچنے کو مکروہ قرار دیا (د) حضرت معمر نے فرمایا کہ میں حضرت ایوب سے کہا جس سامان میں عیب ہے کیا میں ایسے آدمی سے بیچ سکتا ہوں جس کے بارے میں معلوم ہے کہ وہ اس عیب کے ساتھ تدلیس کرے گا؟ فرمایا کیا چاہتے ہو کہ تم نیک لوگوں ہی سے بیچوگے؟

Flag Counter