Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

243 - 485
]٢٩٨٢[(٣) ولا یجب الجھاد علی صبی ولا عبد ولا امرأة ولا اعمٰی ولا مُقعد ولا اقطع 

فناداھم فقال یا معشر یہود اسلموا تسلموا ... وانی ارید ان اجلیکم من ھذہ الارض (الف) (ابوداؤد شریف، باب کیف کان اخراج الیہود من المدینة ،ج ٢، ص ٦٦، نمبر ٣٠٠٣) اس حدیث میں ہے کہ حضورۖ نے یہود کو مدینہ سے نکل جانے کا حکم دیا۔حالانکہ انہوں نے ابھی قتال شروع نہیں کیا تھا۔ جس سے معلوم ہوا کہ بغیر قتال شروع کئے بھی جہاد کیا جا سکتا ہے۔
لغت  یبدأ  :  بدء سے مشتق ہے شروع کرنا،
]٢٩٨٢[(٣)واجب نہیں ہے جہاد بچے پراور نہ غلام پر اور نہ عورت پر اور نہ نا بینا پر اور نہ اپاہج پر اور نہ لولے پر۔
وجہ  یہ لوگ جہاد کرنے کے قابل ہی نہیں ہیں(٢) بچے کے بارے میں بار بار حدیث گزر چکی ہے۔عن علی عن النبی ۖ قال رفع القلم عن ثلاثة عن النائم حتی یستیقظ وعن الصبی حتی یحتلم وعن المجنون حتی یعقل (ب) (ابوداؤد شریف، باب فی المجنون یسرق ا و یصیب حدا ، ص ٢٥٦، نمبر ٤٤٠٣) جب بچوں سے قلم اٹھا لیا گیا اور اس پر کوئی عبادت واجب نہیں ہے تو جہاد بھی نہیں ہے (٣) حدیث میں ہے کہ عبد اللہ بن عمر نے جہاد میں جانا بھی چاہا تو نہیں جانے دیا گیا۔حدیث یہ ہے۔عن ابن عمر ان النبی ۖ عرضہ یوم احد وھو ابن اربع عشرة سنة فلم یجزہ وعرضہ یوم الخندق وھو ابن خمس عشرة سنة فاجازہ (ج) (بخاری شریف، باب غزوة الخندق وھی الاحزاب ، ص ٥٨٨، نمبر ٤٠٩٧ ابو داؤد شریف، باب الغلام یصیب الحد ، ص ٢٥٧، نمبر ٤٤٠٦) اس حدیث میں پندرہ سال سے پہلے بچے کو جہاد میں جانے سے روک دیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ اس پر جہاد واجب نہیں ہے۔
غلام پر جہاد واجب نہیں ہے۔
وجہ  وہ تو آقا کے حکم کے تحت ہے۔اس لئے اس کی اجازت کے بغیر جمعہ میں بھی نہیں جا سکتا تو جہاد میں کیسے جائے گا(٢) حدیث میں ہے۔عن الحارث بن عبد اللہ بن ابی ربیعة ان رسول اللہ ۖ کان فی بعض مغازیہ فمر باناس من مزینة فاتبعہ عبد لامرأة منھم فلما کان فی بعض الطریق سلم علیہ فقال فلان؟ قال نعم قال ما شأنک ؟قال اجاھد معک،قال أذنت لک سیدتک ؟قال لا ،قال ارجع الیھا فاخبرھا فان مثلک مثل عبد لا یصلی ان مت قبل ان ترجع الیھا الخ (د) 

حاشیہ  :  (الف) حضرت ابو ہریرہ فرماتے ہیں کہ ہم مسجد میں تھے کہ حضورۖ ہمارے پاس تشریف لائے اور کہنے لگے کہ یہود کے پاس چلوا۔ ہم آپۖ کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ یہود کے پاس آگئے ۔پس حضورۖ کھڑے ہوئے اور ان کو آواز دی ،فرمایا اے قوم یہود ! اسلام لے آؤ محفوظ رہوگے ... میں چاہتا ہوں کہ تم کو اس زمین خیبر سے باہر نکال دوں (ب) آپۖ نے فرمایا تین آدمیوں سے قلم اٹھا لیا گیا ہے۔سونے والے سے جب تک بیدار نہ ہو جائے۔اور بچے سے جب تک بالغ نہ ہو جائے اور مجنون سے جب تک عقل نہ آجائے (ج) حضورۖ کے پاس حضرت ابن عمر کو جنگ احد کے وقت پیش کیا گیا اس وقت وہ چودہ سال کے تھے۔ تو اس کو اجازت نہیں ملی۔ اور غزوۂ خندق کے وقت پیش کیا اس وقت پندرہ سال کے تھے تو ان کو اجازت مل گئی(د) حضوۖر کسی غزوے میں تھے کہ مزینہ کے کچھ آدمیوں پر گزر ہوا تو ایک عورت کا غلام آپۖ کے پیچھے ہو لیا۔ پس راستے کے درمیان اس نے سلام کیا۔آپۖ نے پوچھا فلاں ہو ؟ کہا ہاں ! پوچھا آپ کا کیا حال ہے ؟ کہا آپۖ کے ساتھ جہاد کرنا چاہتا ہوں ۔ آپۖ نے پوچھا آپ کی سیدہ نے اجازت دی ہے؟ غلام نے کہا نہیں ۔ آپۖ نے فرمایا لوٹ جاؤ۔ اور بتاؤ کہ تم جیسے غلام اگر سیدہ کی طرف لوٹنے سے پہلے مر جائے تو اس پر نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔

Flag Counter