Deobandi Books

شرح ثمیری شرح اردو قدوری جلد 4 - یونیکوڈ

215 - 485
قسّمہ بینھم]٢٩٤٣[(١٢) واذا کان کل واحد من الشرکاء ینتفع بنصیبہ قسم بطلب احدھم]٢٩٤٤[(١٣) وان کان احدھم ینتفع والآخر یستضرُّ لقلة نصیبہ فان طلب 

تشریح  کچھ لوگ قاضی کے پاس آکر یہ کہیں کہ یہ چیز ہماری ملکیت ہے اس کو تقسیم کردیں،لیکن یہ نہ بتائے کہ ان لوگوں کی ملکیت کیسے ہوئی ، خریدنے کی وجہ سے یا وراثت کی وجہ سے۔ پھر بھی قاضی کو اختیار ہے کہ اس چیز کو ان کے درمیان تقسیم کردے۔
وجہ  جب ان کے قبضے میں ہے تو ظاہری قرینہ یہی ہے کہ ان کی ہی ملکیت ہے اس لئے تقسیم کر سکتا ہے (٢) اس میں قضا علی الغیر نہیں ہے اس لئے گواہی کی اور اس تحقیق کی کہ کس طرح اس کی ملکیت ہوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس لئے اس کو تقسیم کردے۔ 
]٢٩٤٣[(١٢) اگر شریک میں سے ہر ایک فائدہ اٹھا سکتا ہو اپنے حصے سے تو ان میں سے ایک کے طلب کرنے سے تقسیم کردی جائے گی۔
تشریح  مثلا شرکت میں دو گھوڑے ہیں۔تقسیم کرکے دونوں کو دینے سے ہر ایک اپنے اپنے گھوڑے سے فائدہ اٹھاسکتا ہے ،ایسی صورت میں ایک شریک بھی تقسیم کا مطالبہ کرے گا تو تقسیم کر دی جائے گی۔
وجہ  تقسیم کرنے سے کسی کو نقصان نہیں ہے اس لئے تقسیم کردے۔
]٢٩٤٤[(١٣)اور اگر ایک فائدہ اٹھائے اور دوسرا نقصان اپنا حصہ کم ہونے کی وجہ سے،پس اگر زائد حصے والا طلب کرے تو تقسیم کردی جائے گی ۔اور اگر کم والا طلب کرے تو تقسیم نہیں کی جائے گی۔
تشریح  مثلا دو آدمیوں کے درمیان تین بیل ہیں۔ ایک کا حصہ دو گنا ہے جس کی وجہ سے دو بیل مل جائیںگے اور ہل چلا سکے گا۔اور دوسرے کا حصہ ایک گنا ہے جس کی وجہ سے اس کو ایک بیل ملے گا اور ایک بیل سے ہل نہیں چلا سکے گا۔ جس کا حاصل یہ ہے کہ تقسیم ہونے کے بعد بڑا حصہ دار اپنے حصے سے فائدہ اٹھا سکے گا اور چھوٹا حصہ دار اپنے حصے سے کما حقہ فائدہ نہیں اٹھا سکے گا۔ ایسی صورت میں بڑا حصہ دار تقسیم کا مطالبہ کرے تو تقسیم کی جائے گی۔اور چھوٹا حصہ دار تقسیم کا مطالبہ کرے تو تقسیم نہیں کی جائے گی۔
وجہ  بڑا حصہ دار جب تقسیم کا مطالبہ کر رہا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ کہ تقسیم کردیں تاکہ میںاپنے حصے سے آزادگی کے ساتھ فائدہ اٹھاسکوں اور جب چاہوں دو بیل سے ہل چلا لوں،چاہے دوسرے کو نقصان ہو جائے۔کیونکہ میں نے دوسرے کو ہمیشہ فائدہ دینے کی ذمہ داری نہیں لی ہے۔ اس لئے اس کے کہنے پر تقسیم کردی جائے گی۔
اور کم حصہ دار جب مطالبہ کر رہا ہے کہ تقسیم کردیں اور بڑا حصہ دار خاموش ہے تو اس کامطلب یہ ہوا کہ مجھے نقصان ہوتا ہے تو ہونے دو میں اپنے فائدے کے حق میںمتعنت اور متسدد ہوں ۔ اس لئے اس کے نقصان ملحوظ رکھتے ہوئے قاضی اس کے کہنے پر تقسیم نہیں کرے گا۔
وجہ  کیونکہ قاضی کو اس لئے مقرر کیا گیا ہے کوئی اپنا نقصان کرنا چاہے تو اس کو نقصان نہ کرنے دے۔البتہ کوئی اور فائدہ ہو مثلا اپنے حصے کو مناسب قیمت میں بیچ کر فائدہ اٹھانا چاہے تو ایسی صورت میں قاضی تقسیم کردے۔ 
اصول  یہ مسئلہ دو اصولوں پر متفرع ہے (١) کوئی آدمی اپنا فائدہ ملحوظ رکھنا چاہے،اس سے دوسرے کو نقصان ہو جائے تو اس کو اجازت ہوگی بشرطیکہ خواہ مخواہ دوسرے کو نقصان دینا مقصود نہ ہو (٢) اور دوسرا اصول یہ ہے کہ کوئی اپنا نقصان کرنا چاہے تو قاضی کی ذمہ داری ہے کہ اس کو 

Flag Counter