رجع بعد القتل ضمنا الدیة ولا یُقتصُّ منھما]٢٨٨١[(٢٢) واذا رجع شھود الفرع ضمنوا]٢٨٨٢[ (٢٣)وان رجع شھود الاصل وقالوا لم نشھد شھود الفرع علی شھادتنا
بلکہ قتل خطاء کے درجے میں ہے۔ اور قتل خطا میں دیت لازم ہوتی ہے قصاص لازم نہیں ہوتا۔ اس لئے یہاں بھی دیت لازم ہوگی قصاص لازم نہیں ہوگا۔ آیت ہے۔ومن قتل مومنا خطأ فتحریر رقبة مومنة ودیة مسلمة الی اھلہ (الف) (آیت ٩٢، سورة النسائ٤) اس آیت میں ہے کہ قتل خطاء کی دیت لازم ہوگی۔ اس لئے یہاں بھی دیت لازم ہوگی (٢) اثر گزر گیا۔ عن ابراھیم قال اذا شھد شاھدان علی قطع ید فقضی القاضی بذلک ثم رجعا عن الشھادة فعلیھما الدیة وان رجع احدھما فعلیہ نصف الدیة وبہ ناخذ (ب) (ذکرہ محمد فی الاصل کما فی المبسوط،اعلاء السنن ، باب الرجوع عن الشھادة ، ج عاشر ، ص ٢٩٧، نمبر ٥٠٤٣)اس اثر میں ہے کہ گواہی سے رجوع کرنے پر دیت لی جائے گی قصاص نہیں۔
فائدہ امام شافعی کے نزدیک قصاص لیا جائے گا۔
وجہ ان کی دلیل یہ اثر ہے۔ عن الحسن قال اذا شھد شاھدان علی قتل ثم قتل القاتل ثم یرجع احد الشاھدین قتل (ج) (سنن للبیہقی، باب الرجوع عن الشھادة ،ج عاشر، ص ٤٢٤، نمبر ٢١١٩٣) اس اثر میں ہے کہ گواہ کی وجہ سے قتل کیا گیا پھر اس نے رجوع کیا تو خود گواہ قصاصا قتل کیا جائے گا۔ اس لئے یہاں بھی گواہ سے قصاص لیا جائے گا۔
]٢٨٨١[(٢٢)اگر فرع گواہ رجوع کر گئے تو ضامن ہوںگے۔
تشریح اصل گواہوں نے فرع کو گواہ بنایا تھا اور انہوں نے ہی مجلس قضا میں گواہی دی تھی جس کی بنا پر فیصلہ ہوا تھا۔ اب وہ رجوع کر گئے تو وہ ضامن ہوںگے۔
وجہ مجلس قضا میں فرع نے گواہی دی ہے اور بنیاد فرع کی گواہی ہے اور وہی رجوع کر رہے ہیں اس لئے وہی ضامن ہوںگے، اصل ضامن نہیں ہوںگے۔
]٢٨٨٢[(٢٣) اور اگر اصل گواہ رجوع کر گئے اور یوں کہا کہ میں نے اپنی گواہی پر فرع کو گواہ نہیں بنایا ہے تو اصل پر ضمان لازم نہیں ہوگا۔
تشریح اصل گواہ اس طرح اپنی گواہی سے رجوع کرتا ہے کہ میں نے فرع گواہ کو اپنی گواہی پر گواہ بنایا ہی نہیں ہے تو اصل گواہ نقصان کا ذمہ دار نہیں ہوگا۔
وجہ وہ خود مجلس قضا میں جاکر گواہی نہیں دی ہے۔ اس لئے بہت ممکن ہے کہ فرع گواہ جھوٹ بول رہے ہوں اور بغیر گواہ بنائے گواہی دے دی
حاشیہ : (الف) کسی نے مومن کو غلطی سے قتل کردیا تو مومن غلام آزاد کرنا ہے اور دیت اس کے اہل کو سپرد کرنا ہے (ب)حضرت ابراہیم نے فرمایا اگر دو آدمی کسی کے ہاتھ کاٹنے کی گواہی دے اور قاضی اس کا فیصلہ کردے پھر گواہی سے رجوع کر جائے تو ان دونوں گواہوں پر دیت لازم ہو گی اور اگر ایک رجوع کرے تو آدھی دیت لازم ہوگی اسی کو ہم اختیار کرتے ہیں(ج) حضرت حسن نے فرمایا اگر دو آدمی کسی کے قتل پر گواہی دے پھر قاتل قتل کیا جائے پھر دو میں سے ایک گواہ رجوع کر جائے تو قتل کیا جائے گا۔