ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
صفحہ نمبر 71 کی عبارت میں مناسب حالت محمود پر قرار ہو جاتا ہے ۔ جس کو اصطلاح تصوف میں تمکین کہتے ہیں ۔ ورد کا اصلی مقصود عبدیت ہے ارشاد ۔ ورد سے جو اصلی مقصود ہے وہ خود مرض میں بھی حاصل ہے یعنی عبدیت ہے ۔ نفع کے لئے قصد کی ضرورت ہے ارشاد ۔ صرف دل سے ذکر کرنا بھی نافع ہے جب بقصد ہو ورنہ بلا قصد نفع مقصود حاصل نہیں ہوتا قلب اور زبان دونوں کو جمع کرنا زیادہ نافع ہے ۔ پریشانی کے وجوہ اور اس کے دفعیہ کا طریقہ ارشاد ۔ دل نہ لگنے کی بہت سی صورتیں ہیں کبھی تو کسی کام کے تعلق کی وجہ سے پریشانی ہو جاتی ہے کبھی کسی عضو میں کچھ مرض ہوتا ہے ۔ جس کی وجہ سے دل کی بھی پریشانی ہو جاتی ہے کبھی بھوک کبھی گناہ کا ارتکاب ۔ ان اسباب میں جس کا دفعیہ اختیار میں ہو ۔ اسے تو دفع کر کے ذکر میں مشغول ہو ۔ بھوک ہو کھانا میسر ہو کھا لے تعلق اگر نا جائز ہے تو چھوڑ دے پھر ذکر میں مشغول ہو اگر اس پر بھی دل نہ لگے تو کچھ پرواہ نہ کرے ذکر کو مقصود سمجھ کر پورا کر لے ۔ انشاء اللہ ذکر کی برکت کی اصلاح ہو جائے گی ۔ طبیعت کا گھبرانا بھی عذر ہے تخفیف تلاوت کے لئے ارشاد ۔ ذکر و تلاوت میں جب طبعیت زیادہ گھبرانے لگے جلدی ختم کر دیا جائے یہ عذر ہے اور عذر میں احکام کی تخفیف ہو جاتی ہے ۔ اذان کا جواب مخل ذکر نہیں ارشاد ۔ ذکر کی حالت میں اگر اذان ہونے لگے تو ذکر کو موقوف کر کے جواب ہی دینا زیادہ مناسب ہے اور اس کو مخل ذکر نہ سمجھا جائے سنن کی برکت سے ذکر کا معدن منور ہوتا ہے اور اس سے ذکر میں زیادہ اعانت ہوتی ہے ۔ کثرت ذکر و اصلاح اعمال رکن طریق ہیں ۔ ارشاد ۔ اس طریق میں دو چیزیں ہیں کثرت ذکر اور اصلاح اعمال سو کثرت ذکر تو حالت طالب علمی میں مناسب نہیں اور جو مقصود ہے کثرت ذکر سے وہ ان کو مشغولی علم سے حال ہو جاتا ہے بشرط تقوی باقی رہا اصلاح اعمال وہ ہر حال میں فرض ہے اور طالب علمی کی حالت بھی اس سے مستثنی نہیں سو اس