ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
صفحہ نمبر 6 کی عبارت بسم اللہ الرحمن الرحیممقدمہ از مؤلف رحمۃ اللہ علیہ بعد حمد و صلوۃ احقر محمد عیسی عرض رسا ہے کہ یہ رسالہ حضرت سیدی و مرشدی حکیم الامۃ سلطان المشائخ سراج السالکین زبدۃ العارفین مولانا اشرف علی صاحب تھانویؒ دامت برکاتہم کے آخری پندرہ سال کے مطبوعہ مواعظ حسنہ و تربیت السالک کے بیش بہا جواہرات سے اختصارا ماخوذ ہے ۔ نیز کہیں کہیں زبانی ارشادات کا بھی خلاصہ ہے ۔ جامع کی غایت اس سے یہ ہے کہ جو لوگ فن سلوک کو حاصل کرنا چاہیں وہ مبادی تصوف کو یعنی تصوف کے ضروری علوم و مسائل معلوم کر لیں جو بصیرت فی المقصود کے حاصل کرنے کے لئے ناگزیر ہیں اور جو سالکین امور غیر اختیاریہ کے حصول میں حیران و پریشان ہو کر مایوس ہو گئے ہوں اور ترک رذائل کی حقیقت و ماہیت نہ جاننے کی وجہ سے اس راہ کو بہت ہی مشکل اور دشوار گزار سمجھنے لگے ہوں ان کے لئے یہ رسالہ مشعل راہ کا کام دے اور ان کے ادراک کو تقویت دے کر ان کے تعطل کا ازالہ کرے نیز اخلاق رذیلہ کا ازالہ و تعدیل کر کے اخلاق حمیدہ کی تحصیل و تکمیل کا رہبر ثابت ہو ۔ تربیت السالک اور مواعظ حسنہ میں ان امور کے عجیب و غریب نسخے منتشر طور سے موجود تھے ۔ مگر ان کے حجم کو دیکھ کر اس بات کا اندیشہ ہوا کہ جو طالبین فن زیادہ وقت نہیں صرف کر سکتے ان کو ان کی تلاش و جستجو میں دقت و پریشانی ہو گی ۔ اس لئے بندہ احقر نے طالبین کی سہولت کے لئے ان بیش بہا نسخہ جات میں سے مجرب المجرب نسخوں کو یکجا کر دیا ہے تا کہ وہ اس طریق میں مقصود غیر مقصود ۔ اختیاری وغیر اختیاری امور کو اچھر طرح جان لیں ۔ جن کے جاننے اور مستحضر رکھنے سے سلوک کے اکثر و بیشتر عقبات طے ہو سکتے ہیں ۔