ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
صفحہ نمبر 23 کی عبارت انسان کا کام طلب و فکر و سعی ہے ارشاد ۔ کمال کسی کے اختیار میں نہیں ہے اور نہ انسان اس کا مکلف ہے ۔ انسان کا کام طلب و فکر اور سعی ہے اگر طلب کے ساتھ ساری عمر بھی ناقص رہے تو وہ انشاء اللہ کاملین ہی کے برابر ہو گا ۔ بلکہ ممکن ہے بعض باتوں میں ان سے بڑھ جائے یعنی مشقت کے ثواب میں کیونکہ کاملین کو نفس کی مخالفت گراں نہیں ہوتی اور دلیل اس کی یہ حدیث ہے ۔ اس طریق میں فکر و دھن بڑٰی چیز ہے ارشاد ۔ اس طریق میں فکر و دھن بڑی چیز ہے اسی سے سب کام بن جاتے ہیں ۔ چنانچہ حضرت ابراہیم بن ادھم کو کسی نے خواب میں دیکھا پوچھا کیا حال گزرا ۔ فرمایا کہ مغفرت ہو گئی درجات ملے مگر ہمارا پڑوسی تھا جو ہم سے کم عمل کرتا تھا ۔ وہ ہم سے بڑھا ہوا رہا کیونکہ صاحب عیال تھا ۔ بال بچوں کی پرورش میں اس کو زیادہ عمل کا موقع نہ ملتا تھا مگر وہ ہمیشہ اس دھن میں رہتا تھا ۔ کہ اگر مجھے فراغت نصیت ہو تو یاد خدا میں مشغول ہو جاؤں وہ اپنی مشقت اور نیت کی وجہ سے ہم سے بڑھ گیا ۔ الیم فی السم طاعات میں ترقی اور معاصی سے اجتناب میسر ہونے کا طریق ۔ ارشاد ۔ اعات اور معصیت دونوں اختیاری ہیں جن میں وظیفہ کو کچھ دخل نہیں ۔ رہا طریقہ سو طریقہ امور اختیاریہ کا بجز استعمال اختیار کے اور کچھ نہیں ۔ ہاں سہولت اختیار کے ضرورت ہے مجاہدہ کی جس کی حقیقت ہے مخالفت یعنی مقارمت مفت اس کو ہمیشہ عمل میں لانے سے بتدریج سہولت حاصل ہو جاتی ہے اس میں تمام فن آ گیا ۔ آ گے شیخ کے دو کام رہ جاتے ہیں ایک بعض امراض نفسانیہ کی تشخیص ۔ دوسرے بعض طرق مجاہدہ کی تجویذ جو ان امراض کا علاج ہے ۔ الطم فی السم ارشاد ۔ غیر اخیاری کے در پے نہ ہونا ۔ اخیاری میں ہمت کرنا اس میں جو کوتاہی ہو جائے اس پر استغفار اور توفیق کی دعا کرنا بھی اصلاح ہے ۔