ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
صفحہ نمبر 61 کی عبارت نرمی کرتے ہیں اور درشتی نہیں کرتے مگر اسی وقت جب تک محبوب کی شان میں کوئی گستاخی نہ کرے ۔ خلوت و جلوت مفیدہ کی شناخت ارشاد ۔ انی لا جھز جیشی و انا فی الصلوۃ منا فی خشوع و خلوت نہ تھا ۔ اور اس کا راز کیا ہے ۔ اگر صورۃ خلوت ہو مگر قلب تعلقات میں گرفتار ہو تو اس خلوت کا کچھ فائدہ نہیں ۔ اور اگر مال زر اور کھیتی و تجارت میں بھی دل خدا تعالی کے ساتھ لگا ہوا ہو تو تم جلوت میں خلوت نشیں ہو ۔ گر باہمہ چو بامنی بے ہمہ و ربے ہمہ چو بے منی باہمہ پس کم از کم خلوت میں تو ایسی توجہ ہونا چاہئے کہ اس وقت دل خیالات غیر سے پاک ہو ورنہ وہ خلوت خلوت نہ ہو گی بلکہ جلوت ہو گی ۔ البتہ اگر ایسا خیال ہو جس کی اجازت محبوب کی طرف سے ہو یعنی دین کا خیال ہو اور ضرورت کا ہو تو وہ خلوت کے منافی نہیں اس خیال کی ںظیر وہ ہے جس کو حضرت عمر فرماتے ہیں کہ انی لا جھز جیش و انا فی الصلوۃ کہ میں نماز میں لشکر کشی کا انتظام کرتا ہوں ۔ وجہ اس کی یہ تھی کہ یہ بھی دین کا کام تھا اور ضروری تھا اور ذکر اللہ وما والاہ میں داخل تھا اور کثرت مشاغل کی وجہ سے خارج نماز اوقات بعض دفعہ اس کے لئے کافی نہ ہوتے تھے ۔ اور نماز میں یکسوئی ہوتی ہے اور تدبیر و انتظام کا کام محتاج یکسوئی تھا اس لئے حضرت عمر نماز میں بضرورت باذن حق یہ کام کر لیتے تھے اور اس لئے منافی خلوت و خشوع نہ تھا ۔ نفع متعدی کی شرط استعداد سیاست و تدبیر بھی ہے ارشاد ۔ نفع متعدی کی اجازت شیخ اس وقت دیتا ہے کہ جب سیاست و تدبیر کا ملکہ بھی مرید میں دیکھ لیتا ہے ۔ کیونکہ امر بالمعروف کے کچھ آداب ہیں جن کے قابل ہر ایک نہیں ہوتا اور جن کے بغیر بالمعروف بجائے مفید ہونے کے موجب فتنہ و فساد ہو جاتا ہے تعلق مع اللہ اصل مقصود ہے اور مر جوعین خلائق کے لئے دستوالعمل ارشاد ۔ تعلق مع اللہ اصل مقصود ہے تو ہم کو زیادہ اہتمام اس کا کرنا چاہئے اور جن کی طرف مخلوق کا رجوع ہو خواہ دین کی غرض سے یا دینوی غرض سے ان کو تعلق مع الخلق کا وقت منٖضبط کرنا چاہئے اور باقی وقت خدا کی یاد میں صرف کریں خصوصا وہ لوگ جن کو خدا تعالی نے ملازمت وغیرہ سے مستغنی کیا ہے جن کے گھر میں کھانے پینے کا سامان موجود ہے ان کو اس کا اہتمام زیادہ کرنا چاہئے کیونکہ ان کو دوسروں سے زیادہ ذکر حق کا موقع مل رہا ہے