ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
صفحہ نمبر 60 کی عبارت خدمت کرنے اور لینے کے بعض اصول ارشاد ۔ خدمت وہی اچھی ہے جس سے بزرگوں کو گرانی نہ ہو ۔ بزرگوں کو بھی اس کا خیال رکھنا چاہئے کہ اپنے خدام کے ساتھ ایسی تواضع نہ کریں ۔ جس سے ان کو خجلت و کلفت ہو بلکہ بزرگوں کے لئے تو اس کی ضرورت ہے کہ کبھی کبھی خدام سے کہہ دیا کریں کہ جوتے وہاں سے اٹھا کر یہاں رکھ دو ۔ اس کے یہ معنی نہیں کہ مریدوں کو ذلیل کیا کریں بلکہ مطلب یہ ہے کہ اس سے خدام خوش ہوں گے کہ ہم کو اپنا سمجھتے ہیں اور کبھی خدمت بہ نیت اصلاح و تعلیم تواضع کے لینا چاہئے ۔ شیخ کے سامنے اپنے کو مٹانا طریق کی شرط اول ہے ۔ارشاد ۔ افسوس آج کل مبتدی عوام کے سامنے تو اپنے کو کیا مٹاتے یہ تو اپنے کو شیخ کے سامنے بھی نہیں مٹاتے جس کے سامنے اپنے کو پامال کر دینا طریق کی اول شرط ہے مگر یہ اس کے سامنے بھی اپنی فکر اور رائے کو فنا نہیں کرتے ۔ خود رائی سے کام لیتے ہیں ۔ حالانکہ کمال اس وقت تک حاصل نہیں ہو سکتا ۔ جب تک اپنے کو کسی کامل کے ہاتھ میں کاملیت فی یدالغسال سپرد نہ کر دو اور حقائق کا انکشاف بھی اسی پر موقوف ہے ۔ کامل توجہ الی الخلق میں بھی توجہ الی الحق سے غافل نہیں ارشاد ۔ کامل توجہ الی الخلق میں بھی توجہ الی اللہ سے غافل نہیں ہوتا ۔ کیونکہ توجہ الی الحق کے دو جز ہیں ۔ ایک ذکر دوسرے طاعت ۔ اور وہ توجہ الخلق میں ان دونوں سے غافل نہیں ہوتے ذکر سے تو اس لئے غافل نہیں ہوتے کہ کوئی کام ان کو یاد محبوب سے نہیں ہٹا سکتا ہر کام اور ہر حالت میں ان کا دھیان اسی طرح لگا رہتا ہے ۔ چنانچہ یہی حالات عارف کی جمعہ کے دن حجامت و غسل و تطبیب میں ہوتی ہے ۔ وہ یہ سب کام محض محبوب کے لئے کرتا ہے اور عین استغال بھدہ الاعمال کے وقت محبوب کی طرف اس کا دھیان ہوتا ہے اس کا راز یہ ہے کہ جو چیز اول میں پیوستہ ہو جاتی ہے ۔ اس سے کوئی چیز حاجب و مانع نہیں ہوتی تمہارے دل میں دنیا پیوست ہو گئی ہے اس لئے تم کو ذکر اللہ دنیا کی یاد سے اور اس کے دھیان سے مانع نہیں ہوتا اور اہل اللہ کے دل میں اللہ تعالی کی محبت پیوستہ ہو گئی ہے ۔ ان کو کوئی چیز اور کوئی کام ذکر اللہ سے مانع نہیں ہوتا یہ تو ذکر کی حالت ہے کہ توجہ الی الخلق میں بھی وہ ذاکر ہوتے ہیں اور طاعت کی حالت میں یہ ہے کہ وہ ہر کام میں احکام شریعت کی رعایت کرتے ہیں ۔ چنانچہ تبلیغ میں بھی جس میں ظاہرا تعلق مع الخلق ہے اس کی رعایت کرتے ہیں جس سے وہ تعلق مع الحق ہو جاتا ہے چنانچہ تبلیغ میں وہ