ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
صفحہ نمبر 57 کی عبارت اور توجہ الی الخلق تابع یعنی مقصود بالغیر تعلق مع الخلق کے محمود یا مذموم ہونے کا معیار ارشاد ۔ تعلق مع الخلق کو مطلوب کون سمجھتا ہے اور کو نہیں سمجھتا یہی تعلق مع الخلق کے محمود مذموم ہونے کا معیار ہے وہ یہ کہ اگر کسی کو دوستوں کے ساتھ باتوں میں مشغول ہونے سے دلچسپی نہ ہو بلکہ اس سے جی گھبراتا ہے اور نماز و ذکر میں مشغول ہونے کو جی چاہتا ہے اور باتوں میں مشغول ہوتے ہوئے یہ تقاضہ ہو کہ جلدی سے بات ختم ہو تو میں اللہ کی یاد میں لگوں تو یہ شخص واقعی تعلق مع الخلق کو مطلوب نہیں سمجھتا اور اس کے لئے اس تعلق کو مذموم نہ کہا جائے اور جس شخص کا نماز میں یہ جی چاہتا ہو کہ جلدی نماز سے فارغ ہو کر دوستوں سے باتیں کریں اور ان کی باتوں کی وجہ سے اپنے معمولات کا ناغہ کر دیتا ہو نہ اشراق ہے نہ تہجد نہ ذکر ہے نہ تلاوت ۔ ان کی وجہ سے محض فرائض پر اکتفاء کرتا ہو اور اس سے بھی جلد فارغ ہونے کا تقاضہ ہے تو یہ شخص مع الخلق کو مطلوب سمجھتا ہے اس کے لئے یہ تعلق مذموم ہے ۔ محقق کامل کے لئے تمام عالم مرآۃ جمال حق ہے ارشاد ۔ محقق کامل کی نظر ہر چیز پر حضرت حق کے بعد ہی پڑتی ہے یعنی ہر چیز سے اول حضرت حق پر نظر پہنچتی ہے پھر اس چیز پر نظر پڑتی ہے ۔ تمام عالم اس کے لئے مرآۃ جمال حق بن جاتا ہے ۔ کاملین کے اقوال کی اقتداء کا مطلب ارشاد ۔ کاملین کے اقوال کی اقتداء کرنا چاہئے یعنی وہ تم کو جو امر کریں اس پر عمل کرو یہ مطلب نہیں کہ ان کی طرح اسرار و دقائق بیان کرنے لگو کیونکہ اس کا نام تقلید و اطاعت نہیں بلکہ اس کو نقالی محض کہتے ہیں ۔ خلق و مدارات سے معمولات میں ںاغہ کرنا مضر باطن ہے ارشاد ۔ اگر تم خلق و رتباط بالاحباب کی وجہ سے اپنے معمولات کا ناغہ کرو گے تو ایک دن بالکل کورے رہ جاؤ گے ۔ من الا ورد لہ لا وارد لہ ۔ شیخ کو زبان ہونا چاہئے مرید کو کان ارشاد ۔ ناقص کو بولنے کی اجازت نہیں کیونکہ اس کو سکوت ہی میں محبوب کی طرف توجہ رہتی ہے ۔ اور کامل کو نطق و سکوت دونوں میں محبوب کی طرف توجہ رہتی ہے ۔ اس لئے اس کو بولنے کی ضرورت ۔