ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
صفحہ نمبر 47 کی عبارت تمام دینی و دنیوی و سیاسی مصالح کی بنیاد نفس کو مشقت کا عادی بنانا ہے ارشاد ۔ اعمال صالحہ اور ترک معاصی کو رزق کی وسعت میں بڑا دخل ہے ۔ حق تعالی فرماتے ہیں ۔ ولو ان اھل القری امنوا واتقوا لفتحنا علیھم برکات من السماء والارض اسی طرح معاصی کو تگنی رزق و نزول بلا میں بڑا دخل ہے ۔ چنانچہ حدیث میں ہے کہ جس قوم میں سود کی کثرت ہو گی اللہ تعالی اس پر قحط مسلط کر دیں گے اور جس قوم میں زنا کی کثرت ہو گی اس پر طاعون وغیرہ ایسے امراض مسلط ہوں گے پس دنیوی تمدنی و سیاسی تمام مصالح کی بنیاد اور جڑ یہی ہے کہ انسان اپنے نفس کی مخالفت کا عادی بنے اور نفس کو مشقت کا عادی بنائے ۔ اصلاح دین کی ترکیب ارشاد ۔ اگر دین کو سنبھالنا چاہتے ہو تو ہر شخص کو اس کی ضرورت ہے کہ کسی عالم متقی کا اتباع کرے ۔ وضوح حق کا طریقہ ارشاد ۔ طالب حق کو حق ضرور واضح ہو جاتا ہے بشرطیکہ وہ اس کو قاعدہ سے طلب کرے جس کے دو طریقے ہیں ۔ ایک تدبیر کہ فکر سے کام لے ۔ دوسرے دعاء کہ اللہ تعالی سے دعا کرے کہ مجھ پر حق واضح کر دیجئے ۔ تصوف میں جو چیز سینہ بسینہ ہے اس کی تعریف ارشاد ۔ تصوف میں سینہ بسینہ ایک چیز ہے یعنی نسبت اور مناسبت اور مہارت ۔ جو استاد کے پاس رہنے ہی سے حاصل ہوتی ہے ۔ محض کتاب پڑھ لینے یا زبانی طریقہ دریافت کر لینے سے حاصل نہیں ہوتی اور یہ وہ چیز ہے جو ہر علم میں سینہ بسینہ ہی ہے ۔ حتی کہ بڑھئی اور باورچی کے پیشہ میں بھی مناسبت اور مہارت ہے ۔ جس کا نام سینہ بسینہ ہے مہارت میں ایک چیز ہے یعنی برکت جو مشاہدہ سے معلوم ہو گی بدون مشاہدہ کے اس کا علم نہیں ہو سکتا ۔ حضرات صوفیہ کا فہم سب سے بڑھا ہوا ہے ارشاد ۔ حضرات صوفیہ صاحب تقوی بھی ہیں اور صاحب وہب بھی ۔ اس لئے ان کا فہم دوسروں سے بڑھا ہوا ہے ۔