ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
صفحہ نمبر 21 کی عبارت امور اختیاریہ کے اختیاری ہونے کا مبنی ارشاد ۔ امور اخیتاریہ کے اختیاری ہونے کا مبنی یہ ہے کہ اس کا سبب انسان کے اختیار میں ہے باقی یہ ہے کہ مسبب راہ راست اختیار میں ہو سو یہ کسی امر میں بھی نہیں ۔ جنت و مغفرت اختیاری ہے کیونکہ اس کے اسباب اختیاری ہیں ۔ نسبت کی حقیقت ارشاد ۔ نسبت کے لغوی معنی ہیں لگاؤ اور تعلق اور اصطلاحی معنی ہیں بندہ کا حق تعالی سے خاص قسم کا تعلق یعنی قبول و رضا عاشق مطیع و وفا دار معشوق میں ہوتا ہے ۔ صاحب نسبت ہونے کی علامت ارشاد ۔ صاحب نسبت ہونے کی علامت یہ ہے کہ اس شخص کی صحبت میں رغبت الی الآخرت اور نفرت عن الدنیا کا اثر ہو ۔ اور اس کی طرف دینداروں کو زیادہ توجہ اور دنیا داروں کو کم مگر یہ پہنچان خصوص اور اس کا جزو اول عوام محجوبین کو کم ہوتی ہے اہل طریقہ کو زیادہ ہوتی ہے ۔ سوال ۔ فاسق اور کافر صاحب نسبت ہوتا یا نہیں ۔فاسق یا کافر صاحب نسبت نہیں ہو سکتا ارشاد ۔ جب نسبت کے معنی اوپر معلوم ہو گئے تو ظاہر ہو گیا کہ فاسق و کافر صاحب نسبت نہیں ہو سکتا لوگ غلطی سے نسبت کے معنی خاص کیفیات کو ( جو ثمرہ ہوتا ہے ریاضت اور مجاہدہ کا ) سمجھتے ہیں یہ کیفیت ہر مر تاض میں ہو سکتی ہے مگر یہ اصطلاح جہلاء کی ہے ۔ تعلق مع اللہ کا نتیجہ ارشاد ۔ بس اللہ تعالی ہی سے تعلق رکھو اور کسی سے بالذات تعلق نہ رکھو ۔ یہی خلاصہ ہے سارے سلوک کا اور جب اللہ تعالی کے سوا کسی شئے سے تعلق نہ ہو گا تو پھر کسی شئے کے فوت ہونے سے زیادہ قلق بھی نہ ہو گا ۔ وصول کے معنی ارشا ۔ وصول کا حاصل صرف یہ ہے کہ حق تعالی اس شخص پر شفقت اور عنایت فرماتے ہیں یہ معنی نہیں کہ وہ نعوذ باللہ حق تعالی کی گود میں جا بیٹھتا ہے یا قطرہ کی روح دریا میں مل جاتا ہے ۔