ملفوظات حکیم الامت جلد 21 - یونیکوڈ |
صفحہ نمبر 27 کی عبارت استفاضہ یہ ہے کہ اول کچھ پڑح کر بخشے پھر آنکھیں بند کر کے تصور کرے کہ میری روح اس بزرگ کی روح سے متصل ہو گئی ہے اور اس سے احوال خاصہ منتقل ہو کر پہنچ رہے ہیں ۔ حقیقت سلب نسبت بہ تصرفات ارشاد ۔ نسبت کو کوئی سلب نہیں کر سکتا وہ تو تعلق مع اللہ کا نام ہے ۔ بال کیفیات نفسانیہ کو صاحب تصرف ضعیف کر دیتا ہے ۔ جس سے ایک قسم کی غباوت ہو جاتی ہے بعض اوقات اس کا اثر ارادہ پر واقع ہو کر اعمال پر پہنچا ہے یعنی اعمال میں سستی ہونے لگتی ہے لیکن اختیار سلب نہیں ہوتا ۔ اپنے قصد و اختیار سے اس کی مقاومت کر سکتا ہے اکثر تو اس سے کچھ فائدہ نہیں ہوتا ۔ بلکہ یہ معصیت ہوتی ہے ہاں احیانا کسی کیفیت کے مفرط ہونے سے بعض واجبات میں خلل ہونے لگتا ہے ۔ ایسے وقت میں اس کو ضعیف کرنے میں مصلحت ہوتی ہے ۔ حب خدا کی شناخت ارشاد ۔ حب الشیخ والر کون الیہ علامۃ لحب اللہ تعالی لرکون الیہ ترجمہ ۔ شیخ کی محبت اور اس کا احترام اللہ تعالی کی محبت اور لگاؤ کا اظہار ہے ۔ سماع موتی و دعائے موتی و توسل بموتی کا حکم ارشاد ۔ سماع ( اہل قبور کا سننا ) مین تو اختلاف ہے اکثر اہل کشف اس کے قائل ہیں مگر ان سے درخواست دعا کرنا کسی دلیل سے ثابت نہیں ۔ کیونکہ ان کو دعا کا اختیار دیا جانا کہیں منقول نہیں البتہ ان کے توسل سے خود دعا کرنا ثابت ہے ۔ توسل کی حقیقت ارشاد ۔ کسی شخص کا جو جاہ ہوتا ہے اللہ کے نزدیک اس جاہ کی قدر اس پر رحمت متوجہ ہوتی ہے توسل کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ اے اللہ جتنی رحمت اس پر متوجہ ہے اور جتنا قرب اس کا آپ کے نزدیک ہے اس کی برکت سے مجھ کو فلاں چیز عطا فرما کیونکہ اس شخص سے تعلق ہے اسی طرح اعمال صالحہ کا توسل آیا ہے ۔ حدیث میں اس کے معنی بھی یہی ہیں کہ اس عمل کی جو قدر حق تعالی کے نزدیک ہے اور ہم نے وہ عمل کیا ہے اے اللہ ببرکت اس عمل کے ہم پر رحمت ہو ۔