ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2007 |
اكستان |
|
اَللَّطَائِفُ الْاَحْمَدِےَّہ فِی الْمَنَاقِبِ الْفَاطِمِےَّہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب ( حضرت علامہ سےّد احمد حسن سنبھلی چشتی رحمة اللہ علیہ ) (٦٩) یَا فَاطِمَةُ کُوْنِیْ لَہ' اَمَةً یَکُنْ لَّکَ عَبْدًا ۔ (کذا فی الکنوز) اے فاطمہ تم اُس کی (خاوند کی) لونڈی بن جائو وہ تمہارے غلام بن جاویں گے۔ یعنی خوب اطاعت کرو جیسے کہ لونڈی آقا کی اطاعت کرتی ہے اگرچہ عورت پر خاوند کا حق اُس حق سے زیادہ ہے جو حق لونڈی پر آقا کا ہے لیکن چونکہ مبالغةً یہ مثال مستعمل ہے اِس لیے اِس کو یہاں بھی ذکر کیا گیا۔ وہ تمہارے غلام بن جاویں گے (شفقت میں یعنی تمہاری اطاعت کا یہ ثمرہ ہوگا کہ وہ نہایت شفقت اور محبت کریں گے اور ایسا کہنا مانیں گے جیسا کہ غلام آقا کا کہنا مانتا ہے۔ خوب سمجھ لو عورت کو حکم کرتا کہ خاوند کو سجدہ کرے مگر سجدہ خدا کے سوا کسی کو جائز نہیں اِس سے بڑھ کر اَور کیا رُتبہ ہوگا۔ اور حدیث میں ہے کہ اگر عورت اِس قدر خدمت کرے کہ مرد کے زخم کو چاٹ لے تب بھی اُس کا حق اَدا نہ کرسکے گی۔ زخم کو چاٹنا حرام اور طبعًا سخت مذموم ہے لیکن یہ مثال ہے جس سے غرض یہ ہے کہ نہایت درجہ کی خدمت کے بعد بھی پورا حق اَدا نہیں ہوسکتا تو کوتاہی میں کس قدر گناہ ہوگا اِس کی تفصیل اگر دیکھنی ہو تو بہشتی زیور ملاحظہ ہو۔ اِس تعلیم کی بدولت حضرت علی اور حضرت فاطمہ میں کامل اتفاق اور خوب محبت رہی۔ (٧٠) عَنْ اَنَسٍ اَنَّ النَّبِیَّ ۖ اَتٰی فَاطِمَةَ بِعَبْدٍ قَدْ وَھَبَہ' لَھَا وَعَلٰی فَاطِمَةَ ثَوْب اِذَا قَنَّعَتْ بِہ رَأْسَھَا لَمْ تَبْلُغْ رِجْلَیْھَا وَاِذَا غَطَّتْ بِہ رِجْلَیْھَا لَمْ تَبْلُغْ رَأْسَھَا فَلَمَّا رَاٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَاتَلْقٰی قَالَ اِنَّہ' لَیْسَ عَلَیْکِ بَأْس اِنَّمَا ھُوَ اَبُوْکِ وَغُلَامُکِ۔ (رواہ ابوداو'د)