ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2007 |
اكستان |
|
سلام کی اَخلاقی برتری … … جنگی قیدی / غلام بنانا : ایک دَور تھا غلامی کا کہ جنگی قیدی نہیں رکھے جاتے تھے جنگی قیدی رکھنے کا مطلب تو یہ ہے کہ سرکاری خرچ ہو اُن پر، وہ لوگ یہ نہیں کرتے تھے بلکہ اُن سے نوکروں والا کام لے لیتے تھے تو اُن کو بانٹ دیتے تھے وہ غلام ہوگئے باندیاں ہوگئیں یہ طریقہ تھا تو اسلام نے بھی جنگی قیدی جو رکھے اُن کو اِسی طرح سے کیا اَب دَور بدل گیا اور رسول اللہ ۖ کی تعلیم ہے یہ کہ اگر کوئی کافر ہمارے ساتھ حسن ِ سلوک کرتا ہے تو ہمیں اُس سے زیادہ اچھا حسن ِ سلوک کرکے دکھانا چاہیے نَحْنُ اَحَقُّ بِمَکَارِمِ الْاَخْلَاقِ مِنْہُمْ جو اخلاق کی برتریاں ہیں بلندیاں ہیں ہم اُن سے زیادہ حق دار ہیں ہم پر یہ زیادہ واجب ہیں۔ اگر وہ کسی حسن ِ اخلاق کا مظاہرہ کررہے ہیں تو ہم اُس سے زیادہ کریں قیدیوں کا بھی یہی ہے بعد میں دستور بدل گیا۔ ایک کھیل ہوتا تھا سالانہ اٹلی میں جس میں یہ غلاموں کو مارا کرتے تھے زخمی کرتے تھے۔ بہرحال تڑپاتڑپاکے مارتے تھے اسلام نے یہ تو منع کردیا ہے مُثلہ (کان ناک ہونٹ چوٹی کاٹنا اور آنکھیں نکال دینا وغیرہ) بھی منع ہے منہ پر مارنا بھی منع ہے غلام ہو کافر ہو اُس کے منہ پر بھی مارنا منع کیا گیا تو اِسلام نے بہت زیادہ اُن سے بہتر سلوک بتائے ہیں شاید اِس کا یہ اثر پڑا ہو کہ پھر اُنہوں نے غلام بنانا چھوڑدیا اور اسلام نے بھی چھوڑدیا کیونکہ تعلیم ہے کہ ہم اُن سے بھی بہتر سلوک کریں۔ اَب اُنہوں نے جنگی قیدیوں کا ایک سلسلہ شروع کردیا تو اسلام میں بھی یہ جائز نہیں رہا لہٰذا جنگی قیدی رکھے جاسکتے ہیں غلام نہیں بنایا جاسکتا ہوکسی کو، لیکن اگر کسی وقت اُنہوں نے ایسی حرکت پھر شروع کردی کہ ہمارے قیدیوں کو غلام بنالیں اور باندیاں بنالیں اُنہیں جیسے تقسیم کے وقت مشرقی پنجاب میں مسلمان عورتیں رہ گئیں تو پھر ہمارے لیے بھی یہ جائز ہوجائے گا۔ غلام اور باندی کا حکم ملتوی ہوا ہے منسوخ نہیں : یہ حکم ملتوی ہے منسوخ نہیں، ناسخ اِس کا کوئی نہیں اور اِلتوا ہی کی ضرورت ہے نسخ کی ضرورت نہیں۔ عیسٰی علیہ الصلوٰة والسلام کی طبیعت ِ مبارکہ میں زُہد بہت تھا کوئی چیز نہیں رکھتے تھے ابوذر رضی اللہ عنہ کا بھی یہی تھا کہ پیسہ جمع نہیں رکھتے تھے لیکن آمدنی کے ذرائع مثال کے طور پر جائداد ہو یا گزرِ اَوقات کا طریقہ کچھ اور ہو اُس کے وہ قائل تھے اُس کا انکار نہیں کیا تو گزرِ اَوقات کے ذرائع ہوں اُن سے وہ کام اپنا چلاتا رہے ا