ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2007 |
اكستان |
گلدستہ احادیث ( حضرت مولانا نعیم الدین صاحب، مدرس جامعہ مدنیہ لاہور ) حضور علیہ السلام کی وفات کے وقت تین باتوں کی وصیت : عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّہ' قَالَ یَوْمُ الْخَمِیْسِ وَمَایَوْمُ الْخَمِیْسِ ثُمَّ بَکٰی حَتّٰی خَضَبَ دَمْعُہُ الْحَصْبَآئَ فَقَالَ اشْتَدَّ بِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَجْعُہ' یَوْمَ الْخَمِیْسِ فَقَالَ ائْتُوْنِیْ بِکِتَابٍ اَکْتُبُ لَکُمْ کِتَابًا لَنْ تَضِلُّوْا بَعْدَہ' اَبَدًا فَتَنَازَعُوْا وَلَایَنْبَغِیْ عِنْدَ نَبِیٍّ تَنَازُع فَقَالُوْا اَھَجَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَالَ دَعُوْنِیْ فَالَّذِیْ اَنَا فِیْہِ خَیْر مِّمَّا تَدْعُوْنَنِیْ اِلَیْہِ وَاَوْصٰی عِنْدَ مَوْتِہ بِثَلاثٍ اَخْرِجُوا الْمُشْرِکِیْنَ مِنْ جَزِیْرَةِ الْعَرَبِ وَاَجِیْزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَاکُنْتُ اَجِیْزُھُمْ وَنَسِیْتُ الثَّالِثَةَ ۔ (بخاری شریف ج١ ص ٤٢٩۔ مشکٰوة شریف ص ٥٤٨) حضرت ابن ِ عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آپ نے فرمایا (آہ) جمعرات کا دن وہ جمعرات کا دن بھی کیا عجیب تھا، یہ کہہ کر آپ رونے لگے اور اِتنا روئے کہ وہاں پڑے ہوئے سنگریزے آپ کے آنسوئوں سے تر ہوگئے۔ (حضرت ابن ِ عباس رضی اللہ عنہما سے اُن کے شاگرد نے پوچھا کہ کون سی جمعرات کا ذکر ہے اور اُس دن کیا ہوا تھا کہ آپ اِس قدر افسوس کے ساتھ اُس کو بیان کررہے ہیں؟ اِس پر) آپ نے فرمایا (یہ اُس جمعرات کے دن کا ذکر ہے) جب رسولِ اکرم ۖ کی بیماری بہت شدید ہوگئی تھی اور آپ نے فرمایا تھا مجھے ایک کاغذ لادو تاکہ میں تمہارے لیے ایک ایسا نوشتہ لکھ دُوں جس کے بعد تم کبھی گمراہ نہ ہوسکو۔ (اُس وقت آپ ۖ کے پاس موجود حضرات نے یہ