ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2007 |
اكستان |
|
حضرت انس سے روایت ہے کہ حضور ۖ مع اُس غلام کے جس کو حضرت فاطمہ کے لیے ہبہ کرچکے تھے حضرت سیدہ کے دولت خانہ پر تشریف لائے اور جناب سیدہ کے پاس ایک پکڑا تھا کہ جب اُس سے سر ڈھنکتی تھیں تو وہ پیروں تک نہیں پہنچتا تھا اور جب اُس سے پیر ڈھنکتی تھیں تو سر تک نہیں پہنچتا تھا۔ سو جب دیکھا رسول اللہ ۖ نے حضرت فاطمہ کے ڈھنکنے کی مشقت اور کوشش کو (کہ چاہتی تھیں تمام بدن ڈھنک جائے) فرمایا تجھ پر کچھ سختی نہیں سوائے اِس کے نہیں ہے کہ اِس وقت تمہارے باپ اور تمہارے غلام ہیں۔ بعضے مقام ایسے ہیں بدن میں جن کا کھولنا محرم مردوں کے سامنے جائز ہے جو مقام کھل گئے تھے وہ ایسے ہی تھے، تفصیل اِس کی کتب ِ فقہ میں ہے اور بہشتی زیور میں بھی قدرِ ضرورت موجود ہے اور غلام بھی اس حکم میں محرم کے حکم میں قرار دیا گیا۔ یہ حکم اُس مبارک زمانہ کا ہے اَب تو غلام کو غیر محرم کا حکم ہے اور امام ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ نے جو غلام کہ غیر محرم کا حکم دیا ہے پردہ کے باب میں اِس کی وجہ انقلابِ زمانہ ہے یہ تاویل امام صاحب کے قول کی بلا تامل غیب سے بندہ کو اِلقاء ہوئی اور اِس حدیث سے غایت درجہ دُنیا کی تنگی اور حیا اور صبر حضرت فاطمہ کا ثابت ہوا۔ (٧١) عَنْ اُمِّ ھَانِی ئٍ بِنْتِ اَبِیْ طَالِبٍ قَالَتْ ذَھَبْتُ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ۖ عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدْتُّہ' یَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ اِبْنَتُہ' تَسْتُرُہ' بِثَوْبٍ ، الخ (اَوردہ فی المشکٰوة) اُم ہانی بنت ِ ابی طالب سے مروی ہے کہ میں حضور ۖ کی خدمت میں حاضر ہوئی سال فتح مکہ کے، پس میں نے آپ کو غسل کرتے پایا اور حضرت فاطمہ آپ کی بیٹی ایک کپڑے سے آڑ اور پردہ کررہی تھیں۔ (یہ حدیث طویل ہے بقدرِ حاجت نقل کی گئی)۔ یہاں سے شرفِ خدمت ِ نبی ۖ کا حضرت فاطمہ کے لیے ثابت ہوا جو بڑی عبادت ہے اور پردہ اِس طور سے کیا تھا کہ حضور ۖ کا ستر حضرت فاطمہ کو نظر نہ آئے۔ (جاری ہے)