ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2007 |
اكستان |
|
دُوسری طرف زُہد ہے زُہد کا مطلب یہ ہے کہ دُنیا سے محبت نہ ہو چاہے وہ اُس تاجر کی طرح ہو جو دن بھر کاروبار میں لگارہا تو حضرت ِ جنید بغدادی رحمة اللہ علیہ اُس کے قلب کے بارے میں نظر رکھتے رہے اور اَنداز فرماتے رہے تو چاہے وہ بادشاہ ہو جیسے عمر ابن ِ عبد العزیز تھے یا اور کوئی ہو ساری دُنیا کا بادشاہ ہو جیسے حضرت سلیمان علیہ السلام جو زاہد تھے۔ رہبانیت عیسائیوں کی ایجاد ہے اِسلام میں زُہد ہے : تو زُہد کا مطلب یہ سمجھ لینا کہ تارک الدنیا ہوجائے ایک طرف بیٹھ جائے جاکر وہ زاہد ہے یہ غلط فہمی ہے اِس کا نام ہے رہبانیت یہ عیسائیوں نے ایجاد کی تھی اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے اِنہیں یہ نہیں بتایا وَرَھْبَانِیَّةَ نِ ابْتَدَعُوْھَا مَاکَتَبْنَاھَا عَلَیْھِمْ اِلَّاابْتِغَآئَ رِضْوَانِ اللّٰہِ ہم نے تو یہ کہا تھا کہ خدا کی رضا چاہو اگر تم کمائی کروگے مقصد یہ ہوگا کہ میں لوگوں کی ضرورتیں پوری کرسکوں اور خدا راضی ہو تو یہ بھی درُست ہے اور تارک الدنیا ہوکر بیٹھ جانا یہ اُنہوں نے اپنی طرف سے ایجاد کیا ہے اسلام میں یہ ہے ہی نہیں سِرے سے، اگر اسلام میں یہ ہوتا تو حکومت کیسے ہوتی فتوحات کیسے ہوتیں۔ البتہ دُوسری چیز پر بڑا زور دیا کہ تعلق دل کا جو ہے وہ خدا سے رکھو وہ اِن چیزوں سے نہ رکھو وَلَایَغُرَّنَّکُمُ الْحَیٰوةُ الدُّنْیَا یہ دُنیاوی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈال دے وَلَایَغُرَّنَّکُمْ بِاللّٰہِ الْغَرُوْرُ اور تم کو خدا کے بارے میں دھوکے میں نہ ڈال دے شیطان، ''غرور'' جو ہے شیطان کا نام ہے غرور کے معنٰی دھوکے میں ڈالنے والا اور وہ شیطان ہے یہ تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے تو اَصل چیز جو شریعت ِ مطہرہ نے بتائی جناب ِ رسول اللہ ۖ نے بتلائی اور جسے فلسفیانہ طور پر بھی صحیح تسلیم کرنا پڑے گا وہ یہی ہے کہ اَصل تو ہے دل کا تعلق کہ وہ کس سے ہے وہ اگر خدا سے ہے تو سب … ٹوٹتے چلے جائیں گے سارے کام کرے گا زیادہ کام کرے گا یا دیانت داری سے کرے گا اور اگر یہ نہیں ہے دُنیا سے تعلق ہے تو دُنیا کی خاطر ہر کام کرے گا اور ہر بُرائی کرے گا اور برائی میں پڑتا چلاجائے گا۔ تو زُہد کا تعلق دل سے ہوا نہ مال سے ہے نہ جان سے ہے نہ مرتبے سے ہے نہ بادشاہت سے ہے نہ فقیری سے ہے، ہوسکتا ہے کہ ایک فقیر ہو جو جھونپڑی میں رہتا ہو لیکن دل اُس کا اِدھر ہی لگا رہتا ہو کہ کوئی میرے پاس آئے مجھے ماننے والا اور شاید اُس نے یہ حلیہ اِسی لیہ اپنایا ہو کہ مجھے ماننے والے بڑھ جائیں تو اُس