Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ذوالقعدہ 1434ھ

ہ رسالہ

1 - 17
سرخ روئی کا معیار
مولانا عبید اللہ خالد
انسانی زندگی میں نشیب اور فراز․․․ مشکلات اور آسانیاں․․․ رکاوٹیں اور کامیابیاں․․․ امر لازم ہیں۔ دنیا کا کوئی انسان ان دونوں میں سے کسی ایک سے مبرا نہیں۔ انسان کو اس دنیا میں جیتے جی ہر دو قسم کے معاملات سے واسطہ ہے۔ تاہم، انسان اپنے تئیں نشیب سے دور رہنا چاہتا ہے․․․ مشکلات کو ناپسند کرتا ہے․․․ اور رکاوٹوں سے گھبرا جاتا ہے۔

یہ دونوں قسم کے حالات اللہ تعالیٰ نے اس کائنات کے تخلیقی قوانین میں شامل کیے ہیں، اور ہر انسان کو ان دونوں قسم کے حالات سے گزرنا ہے۔ ان تخلیقی قوانین سے کسی ذی روح کواستثنا حاصل نہیں ہے۔ ایسا کیوں ہے؟ کیا اللہ تعالیٰ کے لیے یہ ممکن نہ تھا کہ صرف نشیب ہی رکھتا؟ یا یہ بھی تو ہوسکتا تھا کہ اللہ تعالیٰ صرف آسانیاں اور خوشیاں اس دنیا میں انسان کے لیے پیدا فرماتا؟

جواب واضح ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس کائنات کی تخلیق انسان کی آزمائش کے لیے کی ہے۔ آزمائش کے لیے ضروری ہے کہ ہر دو قسم کے حالات انسان کے سامنے آئیں۔ چناں چہ نظام قدرت کے تحت، اس کائنات میں انسان جب اپنی زندگی گزارنا شروع کرتا ہے تو اسے لامحالہ مشکلات اور رکاوٹوں کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے اور آسانیوں اور کامیابیوں سے ہم کنار بھی ہونا پڑتا ہے۔ انسان کی آزمائش یہ ہے کہ کیا وہ مشکل حالات میں صبر کرتا اور اللہ پر توکل کرتا ہے یا اس مشکل سے نکلنے کے لیے اپنے تئیں وہ سب کچھ کرگزرتا ہے جس سے اللہ تعالیٰ نے اسے منع کررکھا ہے۔ اسے حلال اور حرام کی پروا بھی نہیں رہتی۔ عام مشاہدہ ہے کہ لوگ کسی مشکل میں اللہ تعالیٰ سے مدد مانگنے اور احکام الٰہی کی پابندی کرنے کے بجائے ایسی صورتیں اختیار کرنا شروع کردیتے ہیں جو قطعاً حرام ہیں۔ اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر غیراللہ کے در پر جانااور ناجائز منتیں ماننا عام وطیرہ بن چکا ہے۔ شیطانی حربوں سے مغلوب ہو کر بعض اوقات لوگ اس حد تک چلے جاتے ہیں کہ ایمان سے خارج ہونے کا گمان ہوتا ہے۔

دوسری جانب ایسا طبقہ بھی موجود ہے جو کامیابی اور خوشی ملنے پر یہی روش اختیار کرتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمت کو یا تو کسی غیر خدا کی طرف سے شمار کرلیا جاتا ہے یا ایسے مواقع پر وہ وہ رسمیں اور خرافات کی جاتی ہیں کہ کفر اور ایمان کی سرحدیں ہی ختم ہوجاتی ہیں۔ ایسے موقع پر بعض لوگ شرک کی سرحدوں کو عبور کرجاتے ہیں تو بعض لوگ اسراف میں حد سے گزر جاتے ہیں۔ دونوں ہی طبقے اللہ تعالیٰ کے احکام سے رو گردانی کرتے ہوئے آزمائش میں ناکام نظر آتے ہیں، کیوں کہ اس آزمائش کا تقاضا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے احکام اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقے اختیار کیے جائیں۔ لیکن ایسا کم ہی ملتا ہے۔

یہ بھی اللہ تعالیٰ کا بڑا عجیب معاملہ ہے کہ جو لوگ زندگی میں مشکلات کے لیے خود کو تیار رکھتے ہیں، زیادہ آسان زندگی گزارتے ہیں اور جو لوگ مشکلات سے گھبراتے ہیں، کہیں مشکل اور مصائب سے پُر زندگی ان کا مقدر ہوتی ہے۔ ایک ماہر کے بہ قول، انسان کو مشقت کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ غور کیجیے تو اندازہ ہوگا کہ خود شریعت اسلامی ایسے مسلمانوں کی نمو اسلامی معاشرے میں کرنا چاہتی ہے جو مشقت اورجُہد سے بھرپور زندگی گزاریں اور ہر لمحہ خود کو اس کے لیے تیار رکھیں۔

اللہ تعالیٰ نے یہ دنیا آزمائش کے لیے بنائی ہے۔ یہاں نشیب اور فراز ہوں․․․ مشکلات اور آسانیاں ہوں․․․یا رکاوٹیں اور کامیابیاں․․․ ہر حالت آزمائش کی حالت ہے۔ اور آزمائش میں سرخ روئی کا معیار، اللہ کا حکم اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا طریقہ!
Flag Counter