Deobandi Books

ماہنامہ الفاروق ربیع الثانی 1433ھ

ہ رسالہ

15 - 18
مثبت سوچ اور کام یابی
	

محترم شکیل احمد

زندگی بہت دلچسپ ہے، لیکن ہم میں سے بہت سے لوگ اسے ڈیزائن کرنے کے بجائے بسر کر رہے ہیں ۔ جی ہاں! ہم اسے ایک Architect کی طرح ڈیزائن کر سکتے ہیں ۔ ہر چیز کا آغاز ایک خیال سے ہوتا ہے ۔ خیال پہلا قدم ہے، اس کے بغیر کوئی بھی عمل ممکن نہیں ۔ آئیے ہم ذرا تفصیل سے سمجھتے ہیں ۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ جب ہاتھی کے بچوں کو Raining دی جاتی ہے تو انہیں ایک زنجیر کے ساتھ باندھ دیا جاتا ہے ۔ ہاتھی اس زنجیر کو کھینچتا ہے اور اس سے رہا ہونے کی کوشش کرتا ہے ۔ لیکن جلد ہی اسے پتہ چلتا ہے کہ یہ بے سود ہے اور وہ کوشش کرنا چھوڑ دیتا ہے، جوں جوں ہاتھی بڑا ہوتا ہے تو اس کی زنجیر کو چھوٹا کر دیا جاتا ہے اور آخر میں ایک پتلی سی رسی کے ساتھ اسے باندھ دیا جاتا ہے ۔ لیکن ہاتھی کے ذہن کے مطابق یہ بڑی مضبوط زنجیر ہوتی ہے، توڑ کر کہیں بھاگنے کا نہیں سوچتا۔ جسمانی طور پر اسے بڑی آسانی سے توڑ سکتا ہے ۔لیکن ذہنی طور پر وہ ایک قیدی کی طرح ہوتا ہے، جو چیز اسے فرار ہونے سے روکے ہوئے ہے وہ کسی بھی رسی یا زنجیر سے زیادہ مضبوط ہے۔ یہ اس کا خیال ہو تا ہے جو اسے کہیں بھاگنے نہیں دیتا، جب تک یہ رسی اس کی ٹانگ کے ساتھ بندھی ہوتی ہے وہ بھاگنے کی کوشش نہیں کرتا۔ بالکل اسی طرح ہم انسانوں نے بھی خود کو ایسی ہی زنجیروں سے باندھ رکھا ہوتا ہے ۔ ہم اپنے دماغ میں فرضی اور عارضی رسیوں سے خود کو پابند کر لیتے ہیں اور خو دکو ایک محدود زندگی گزارنے میں مصروف کر دیتے ہیں ۔ حالاں کہ ہم ان رسیوں سے فوراً نجات حاصل کرسکتے ہیں۔ اصل میں ہم نے اپنے ذہن کو منفی خیالات سے بھرا ہوتا ہے، جس کی وجہ سے یہ ایک آزادانہ اور بھرپور زندگی گزارنے میں رکاوٹ کا باعث بنتا ہے۔ ہو سکتا ہے آپ ان محدودخیالات سے واقف نہ ہوں، کیوں کہ یہ لاشعوری خیالات کہلاتے ہیں۔ ہم جس بھی چیز کے بارے میں مسلسل سوچتے ہیں وہ ہمارے لاشعور میں چلی جاتی ہے اورہمارا لاشعور اس سوچ پر چاہے وہ ( منفی ہو یا مثبت) عمل شروع کر دیتا ہے ۔ اسی لیے ہماری زندگی میں اب تک جو کچھ بھی ہوچکا ہے اس کے ذمہ دار صرف ہم خود ہیں اور اس کی زیادہ تر وجہ ہمارے ماضی کے تجربات حالات وواقعات ہیں۔ ہمارے خیالات بچپن سے ہی ہمارے لاشعور میں اپنی جگہ بنانا شروع کر دیتے ہیں ۔ اس کے علاوہ ہمارے اردگرد کا ماحول ہمارے والدین، اساتذہ، مذہبی راہ نما، ذرائع ابلاغ کا بھی بھرپور حصہ ہوتا ہے۔ پیدائش سے لے کر سات سال تک کی عمر بچے کی صحیح تربیت ہوتی ہے ۔ اس وقت اس کا ذہن کچا ہوتا ہے اور بچہ اپنے ماحول سے اس وقت جو کچھ سیکھتا ہے ساری عمر اس پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ یہی وقت ہوتا ہے جب اس کے ذہن کو پروگرامنگ کی ضرورت ہوتی ہے او رایک صحیح Direction کی، جس پر چل کر آئندہ زندگی میں وہ کام یابی حاصل کرسکتا ہے ۔ یہی بچپن کی پروگرامنگ زندگی کے متعلق آپ کے نظریات کو بناتی ہے اور اس سے یہ متعین ہوتا ہے کہ آپ زندگی کے بارے میں خوش گوار خیالات رکھتے ہیں یا غم اور افسوس کرنے کے۔ یہ سب آپ کے خیال جیسا ہے ۔جیسا کہ کچھ لوگ بغیر کسی وجہ کے خود کو دوسروں سے کمتر محسوس کرتے ہیں او ریہ کہ امیر ، امیر تر ہوتے جارہے ہیں اور غریب غریب تر اور یہ سچ بھی ہے کہ امیر ، امیر تر ہوتے جارہے ہیں،لیکنکیوں ؟

اس لیے کہ انہوں نے اپنا سوچنے کا ایک انداز بنا یاہوا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ وہ سب کچھ حاصل کر سکتے ہیں ۔آپ کی موجود زندگی آپ کے ماضی کے خیالات کا آئینہ ہے۔ آپ اس وقت زندگی میں جہاں کہیں بھی ہیں وہ آپ کی ماضی میں کی گئی پروگرامنگ کا حصہ ہے۔ ایک پرانی کہاوت ہے کہ ”میں یقین کر لوں گا جب میں دیکھ لوں گا“۔ لیکن اس کی متضاد حقیقت یہ ہے کہ ”آپ دیکھ لیں گے جب آپ یقین کر لیں گے ۔“ ایک خیال سے ہی حقیقت جنم لیتی ہے ۔ جیسا کہ پہلے ہم کاشت کرتے ہیں او رپھر فصل حاصل ہوتی ہے۔ اگر آپ زندگی میں کچھ بننا چاہتے ہیں، حاصل کرنا چاہتے ہیں تو ثابت قدمی کے ساتھ اس خیال پر جمے رہیں کہ ایک کام یاب محبت سے بھرپور، خوشیوں بھری زندگی پر آپ کا پورا پورا حق ہے۔

آپ سچے دل سے جس چیز کی بھی تمنا کرتے ہیں وہ چیز آپ کو مل کر ہی رہتی ہے ۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ اپنی توجہ صرف اسی چیز پر رکھیں جو آپ حاصل کرنا چاہتے ہیں ۔ جو آپ کو نہیں چاہیے اس پر کبھی توجہ نہ دیں ۔ آپ کی کام یابی او رناکامی کا آپ کی سوچ اورخیالات سے گہرا تعلق ہے ۔ فورڈ کار کے بانی Henry Ford نے کہا تھا کہ آپ کا یقین ہی آپ کو کام یاب یا ناکام بناتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر آپ اپنی کام یابی کے بارے میں سوچیں اور یقین کر لیں کہ آپ حاصل کر لیں گے توجتنا مضبوط آپ کا یقین ہو گا اتنی ہی جلدی آپ نتائج پائیں گے۔

Albert Einstein نے کہا تھا کہ Insanity یہ ہے کہ ایک ہی کام کو بار بار ایک ہی طریقے سے کرنا اور مختلف نتائج کی توقع رکھنا۔ آپ کے ماضی کے خیالات، ماضی میں کیے گئے فیصلے او رعمل اس بات کی وجہ ہیں، جن کی وجہ سے آپ زندگی میں اس مقام پر ہیں ۔ لیکن ہم ساتھ میں یہ بھی جانتے ہیں کہ ماضی چاہے جیسا بھی ہو اس کوتبدیل نہیں کیا جاسکتا۔ میں یہ کہوں گا کہ آپ کا جو آج ہے وہی سب کچھ ہے ۔ آپ کا آج ہی آنے والے کل کو بہتر بنائے گا۔ اگر آپ زندگی میں زیادہ خوشیاں ، کام یابیاں اور بھی بہت کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو آج ہی سے اپنی منفی سوچوں کو بدل ڈالیں۔ سب سے پہلی اپنی قدر کیجیے۔ آپ بہت خاص ہیں اور ہر انسان خاص ہوتا ہے اورالله تعالیٰ نے ہر ایک کو کسی نہ کسی خوبی کے ساتھ پیدا کیا ہے ۔ اس لیے اپنی اہمت کو سمجھتے ہوئے اپنے خیالات کو بھی اہمیت دیں ، انہیں کبھی حقیر نہ جانیے۔ یہ دنیاکی سب سے بڑی طاقت ہیں۔ امریکا کے سب سے بڑے ماہر نفسیاتProf. William James نے کہاتھا:

” ہمارے خیالات ہی ہماری زندگی کی تشکیل کرتے ہیں ۔ آپ کا کسی بات پر یقین ہی حقیقت کو جنم دیتا ہے ۔ ہم جیسا سوچتے ہیں ویسا ہی بن جاتے ہیں ۔ صرف آپ اپنے خیالات ہی تبدیل کرکے اپنی زندگی میں انقلاب لاسکتے ہیں۔“

Emerson نے کہا تھا:
”ایک انسان سارا دن جو سوچتا ہے وہی بن جاتا ہے“ اور William James نے کہا تھا کہ ہمارے عہد کی یہ سب سے بڑی دریافت ہے کہ انسان اپنی سوچ کو تبدیل کرکے زندگی کو بدل سکتا ہے ۔ یہ دنیا کا سب سے طاقت ور، مگر سادہ سا اصول ہے، لیکن کم لوگ ہی اسے سمجھ پاتے ہیں او رعمل کرتے ہیں۔

ہمارے خیالات ہی ہمارے لیے حقیقت کوجنم دیتے ہیں ۔ آپ کی زندگی میں کچھ بھی تبدیل نہیں ہو گا جب تک کہ آپ خود اپنے سوچنے کا انداز نہیں بدلتے۔ آپ کے خیالات پر صرف آپ کا کنٹرول ہے او راس کا انحصار آپ پرہے کہ آپ منفی سوچتے ہیں یا مثبت؟ اگر آپ میں منفی جذبات پائے جاتے ہیں اور آپ کے خیالات محدود ہیں تو آپ اسی تناسب سے کام یابی حاصل کریں گے ۔ اگر آپ کی سوچ مثبت ہے اور آپ محبت، خوشی، صحت اور خوشحالی کے متعلق سوچتے ہیں اور دوسروں کی خدمت کے جذبے سے سرشار ہیں تو آپ کی زندگی میں بھی ہر طرف خوشیاں اور کام یابیاں ہوں گی۔

ہم اپنے اندر اگر مثبت خیالات رکھتے ہیں تو ہمارے اعمال بھی ایسے ہی ہوں گے او راس طرح ان کے نتائج بھی مثبت ہوں گے۔

یہ ہماری سوچ کا ایک قدرتی عمل ہے اور اس کا براہ راست تعلق ہمارے خیالات سے ہے۔ ہمارا دماغ ایک باغ کی طرح ہے ۔ اس میں جس طرح کے بیج ( خیالات) ڈالیں گے اسی طرح کی فصل تیار ہو گی ۔ اب یہ ہم پر ہے کہ اس میں کون سے بیج ڈال رہے ہیں ، کام یابی کے یا ناکامی کے۔ انسان کے ذہن میں لامحدود قوتیں موجود ہیں جو کہ اس کو ہر مشکل سے نکلنے کے حل بتاتی ہیں۔ آپ کا کام صرف اتنا ہے کہ اپنے آپ پر یقین رکھیں اور اپنی سوچوں کو مثبت بنائیں۔ اپنے لیے صرف مثبت خیالات کو منتخب کریں۔ اپنے خیالات کو کنٹرول کرنا سیکھیں اور یاد رکھیں کہ صرف آپ اور آپ اپنے مستقبل میں ہونے والی خوشیوں اور کام یابیوں کے ذمہ دار ہیں۔
Flag Counter